کرپشن کے الزامات یا کچھ اور؟ حکومت 200 سے زائد اعلیٰ افسروں کو گھر بھیج چکی

زاہد گشکوری  جمعرات 26 دسمبر 2013
40لاافسرفارغ کیے جاچکے،سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو،صدرنیشنل بینک آصف بروہی کوجبری رخصت پربھیجا گیا

40لاافسرفارغ کیے جاچکے،سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو،صدرنیشنل بینک آصف بروہی کوجبری رخصت پربھیجا گیا

اسلام آباد: مسلم لیگ(ن) اقتدارمیں آنے کے بعد200سے زائدافسروں، اٹارنیز کوعہدوں سے ہٹاچکی ہے،حکومت کادعویٰ ہے کہ برطرفیاں کرپشن کے الزامات یاکنٹرکٹ کی مدت ختم ہونے پرکی گئیں مگرکچھ اعلیٰ عہدیداروں کی اچانک برطرفی سے بہت سے سوالات پیداہوئے۔

سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے 40 لا افسروں کو فارغ کردیا ہے، مجھے بھی کوئی وجہ بتائے بغیر فارغ کیا گیا۔انھوں نے مزید کہا کہ کنٹرکٹ پر بھرتی سیکڑوں ملازمین کوپیشگی نوٹس کے بغیر فارغ کیا گیا۔ نیشنل بنک کے صدر ڈاکٹر آصف بروہی کو ستمبر میں جبری رخصت پر بھیجا گیا اور خالی نشست کیلیے اشتہار دیدیا گیا۔ نیشنل بینک کے سب سے سینئرافسرآصف بروہی کو پیپلزپارٹی کی حکومت نے عہدے پرتعینات کیاگیا تھا۔حکومت نے گزشتہ ہفتے اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کوبھی3ماہ کیلیے معطل کیا تھا،حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان کی تعیناتی غیرقانونی ہے مگربعد میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی معطلی کے حکم کوختم کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نادراچیف اور پیمرا چیئرمین کوہٹانے پر بھی حکم امتناع جاری کر رکھے ہیں۔

نادرا،پاکستان اسٹیل،پاکستان ریلوے، نیب، نیکٹا، سول ایوی ایشن اتھارٹی،وزارت پانی و بجلی،پاکستان اسٹیٹ آئل، پاکستان ہولڈنگزپرائیویٹ لمیٹڈ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی،ہائیرایجوکیشن کمیشن،سپریم کورٹ، دو ہائیکورٹس،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی،یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اور دیگر خود مختاراداروں سے کنٹرکٹ پربھرتی درجنوں افسروں کوفارغ کیا جا چکاہے،فارغ ہونے والے متعدد افسران نے اپنی برطرفی کیخلاف عدالتوں میں درخواستیں دائرکررکھی ہیں۔

 photo 1_zpsa38d8a4e.jpg

پیپلزپارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ کاکہناہے کہ اپنی ٹیم کاانتخاب حکومت کاحق ہے مگر جس طرح ن لیگ کی حکومت نے افسروں کو فارغ کیا، وہ انتظامی معاملے سے کچھ زیادہ معلوم ہوتاہے، جس میں رات کی تاریکی میں چیئرمین نادراکی برطرفی ایک مثال ہے،کئی برس تک خدمات انجام دینے والوں کو ہٹانامناسب نہیں،کرپشن کے الزامات صرف جوازپیداکرنے کیلیے لگائے گئے ہیں،ایسے لوگوں کو ہٹانے کامقصداپنی لائن پرنہ چلنے والوں اورپاور گیم میں فٹ نہ آنے والوں کوراستے سے ہٹاناہوسکتاہے۔تحریک انصاف کے ایم این اے شفقت محمود کا کہناہے کہ کرپٹ افسروں کو فارغ کر دیناچاہیے مگر حکومت نے چیئرمین نادرا کو ہٹانے سمیت جس طرح اقدامات کیے ہیں وہ خلاف قانون ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ جن افسروں کو ہٹایا گیا،ان پر کرپشن کے الزامات تھے، انھوں نے چیئرمین پیمرا کی متال بھی دی۔ن لیگی رہنما صدیق الفاروق کا کہناہے کہ برطرفیوں میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، ہماری پالیسی ہے کہ جو افسر کرپشن میں ملوث ہیں یا میرٹ پر بھرتی نہیں ہوئے انھیں فارغ کردیا جائے، سینیٹ میں قائدایوان اور ن لیگی رہنماراجاظفرالحق نے برطرفیوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ٹو کیس مختلف ہے،اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں،ہم صرف گڈگورننس چاہتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت پبلک سیکٹراداروں کومنافع بخش بناناچاہتی ہے اور اس کیلیے کرپٹ اورسیاسی وابسگیاں رکھنے والے افسروں کو ہٹاناضروری ہے،ن لیگی حکومت نے ہزاروں عارضی ملازمین کومستقل کیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔