- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
کرپشن کے الزامات یا کچھ اور؟ حکومت 200 سے زائد اعلیٰ افسروں کو گھر بھیج چکی
اسلام آباد: مسلم لیگ(ن) اقتدارمیں آنے کے بعد200سے زائدافسروں، اٹارنیز کوعہدوں سے ہٹاچکی ہے،حکومت کادعویٰ ہے کہ برطرفیاں کرپشن کے الزامات یاکنٹرکٹ کی مدت ختم ہونے پرکی گئیں مگرکچھ اعلیٰ عہدیداروں کی اچانک برطرفی سے بہت سے سوالات پیداہوئے۔
سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے 40 لا افسروں کو فارغ کردیا ہے، مجھے بھی کوئی وجہ بتائے بغیر فارغ کیا گیا۔انھوں نے مزید کہا کہ کنٹرکٹ پر بھرتی سیکڑوں ملازمین کوپیشگی نوٹس کے بغیر فارغ کیا گیا۔ نیشنل بنک کے صدر ڈاکٹر آصف بروہی کو ستمبر میں جبری رخصت پر بھیجا گیا اور خالی نشست کیلیے اشتہار دیدیا گیا۔ نیشنل بینک کے سب سے سینئرافسرآصف بروہی کو پیپلزپارٹی کی حکومت نے عہدے پرتعینات کیاگیا تھا۔حکومت نے گزشتہ ہفتے اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کوبھی3ماہ کیلیے معطل کیا تھا،حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان کی تعیناتی غیرقانونی ہے مگربعد میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی معطلی کے حکم کوختم کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نادراچیف اور پیمرا چیئرمین کوہٹانے پر بھی حکم امتناع جاری کر رکھے ہیں۔
نادرا،پاکستان اسٹیل،پاکستان ریلوے، نیب، نیکٹا، سول ایوی ایشن اتھارٹی،وزارت پانی و بجلی،پاکستان اسٹیٹ آئل، پاکستان ہولڈنگزپرائیویٹ لمیٹڈ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی،ہائیرایجوکیشن کمیشن،سپریم کورٹ، دو ہائیکورٹس،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی،یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اور دیگر خود مختاراداروں سے کنٹرکٹ پربھرتی درجنوں افسروں کوفارغ کیا جا چکاہے،فارغ ہونے والے متعدد افسران نے اپنی برطرفی کیخلاف عدالتوں میں درخواستیں دائرکررکھی ہیں۔
پیپلزپارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ کاکہناہے کہ اپنی ٹیم کاانتخاب حکومت کاحق ہے مگر جس طرح ن لیگ کی حکومت نے افسروں کو فارغ کیا، وہ انتظامی معاملے سے کچھ زیادہ معلوم ہوتاہے، جس میں رات کی تاریکی میں چیئرمین نادراکی برطرفی ایک مثال ہے،کئی برس تک خدمات انجام دینے والوں کو ہٹانامناسب نہیں،کرپشن کے الزامات صرف جوازپیداکرنے کیلیے لگائے گئے ہیں،ایسے لوگوں کو ہٹانے کامقصداپنی لائن پرنہ چلنے والوں اورپاور گیم میں فٹ نہ آنے والوں کوراستے سے ہٹاناہوسکتاہے۔تحریک انصاف کے ایم این اے شفقت محمود کا کہناہے کہ کرپٹ افسروں کو فارغ کر دیناچاہیے مگر حکومت نے چیئرمین نادرا کو ہٹانے سمیت جس طرح اقدامات کیے ہیں وہ خلاف قانون ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ جن افسروں کو ہٹایا گیا،ان پر کرپشن کے الزامات تھے، انھوں نے چیئرمین پیمرا کی متال بھی دی۔ن لیگی رہنما صدیق الفاروق کا کہناہے کہ برطرفیوں میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، ہماری پالیسی ہے کہ جو افسر کرپشن میں ملوث ہیں یا میرٹ پر بھرتی نہیں ہوئے انھیں فارغ کردیا جائے، سینیٹ میں قائدایوان اور ن لیگی رہنماراجاظفرالحق نے برطرفیوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ٹو کیس مختلف ہے،اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں،ہم صرف گڈگورننس چاہتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت پبلک سیکٹراداروں کومنافع بخش بناناچاہتی ہے اور اس کیلیے کرپٹ اورسیاسی وابسگیاں رکھنے والے افسروں کو ہٹاناضروری ہے،ن لیگی حکومت نے ہزاروں عارضی ملازمین کومستقل کیاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔