حکومت کا بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے لیے خصوصی ڈویژن بنانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  منگل 1 دسمبر 2020
وزیراعظم کی زیر صدارت سیاحتی امور پر بھی اجلاس،  تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقامات کی اصل شکل میں بحالی کی ہدایت (فوٹو : فائل)

وزیراعظم کی زیر صدارت سیاحتی امور پر بھی اجلاس، تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقامات کی اصل شکل میں بحالی کی ہدایت (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے لیے خصوصی ڈویژن بنانے اور متعلقہ اداروں کو انفارمیشن شیئرنگ کی ہدایت کردی۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بارڈر مینجمنٹ سسٹم کو مزید فعال اور بہتر بنانے کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء غلام سرور خان، شبلی فراز، بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز احمد شاہ، سید علی حیدر زیدی اور معاون خصوصی معید یوسف سمیت عسکری و سویلین حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 10 مختلف وفاقی وزارتیں اور صوبائی حکومتیں بارڈر مینجمنٹ سے وابستہ ہیں تاہم وفاقی سطح پر بارڈر کے معاملات کو دیکھنے کے لیے کوئی مرکزی ادارہ موجود نہیں۔

اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ پاکستان میں زمینی، ہوائی اور بحری راستوں سے داخل ہونے والے افراد کی تفصیلات ایک جگہ اکٹھا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اجلاس کو مختلف بارڈر کراسنگ پر نصب نظام اور بارڈر فینسنگ پر ہونے والے کام کی پیش رفت سے بھی آگا ہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ غیرقانونی راستوں کی بندش اور اسمگلنگ کی روک تھام سے ملکی معیشت کو ایک سال کے دورانیے میں اربوں روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے وزارتِ داخلہ میں ایڈیشنل سیکریٹری کی سرپرستی میں بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے لیے ایک خصوصی ڈویژن بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے تمام متعلقہ اداروں کو بروقت انفارمیشن اور ڈیٹا شیئرنگ کی بھی ہدایت دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت آزاد لیکن محفوظ بارڈرز پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ بارڈرز کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ تجارتی سرگرمیوں بالخصوص پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقامات کی اصل شکل میں بحالی کی ہدایت

وزیر اعظم عمران خان نے تاریخی اہمیت کے حامل سیاحتی مقامات کی اصل شکل میں بحال کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقامات کی قدرتی خوبصورتی کو بحال رکھنے کے لیے ان مقامات تک رسائی کے لیے گاڑیوں کے بجائے چیئر لفٹ یا پیدل چلنے کی غرض سے ٹریکس بنائے جائیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے سیاحت کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کو حکومت پنجاب کی طرف سے ٹیکسلا اور لاہور میوزیم کی اپ گریڈیشن، ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے گوردوارہ پنجہ صاحب کی ترقی، اٹک قلعہ کو سیاحوں کے لیے کھولنے، صوبے بھر میں موجود 511 سیاحتی مقامات کے لیے موبائل ایپ بنانے اور ان جگہوں سے کچرے کی منتقلی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کی طرف سے 144 سرکاری رہائشوں کو آؤٹ سورس کرنے، سیاحتی مقامات پر تجاوزات گرانے، نئے سیاحتی مقامات ڈیولپ کرنے اور علاقائی لوگوں کو اپنے گھروں کے ساتھ سیاحوں کے لیے رہائش بنانے کے لیے قرضے دینے کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ بتایا گیا۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی طرف سے سیاحت کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔

صوبہ سندھ میں 868 سیاحتی مقامات کی جیو میپنگ، صحرائے تھر میں ڈیزرٹ سفاری اور کینجھر جھیل میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اقدامات کے بارے میں بتایاگیا۔

صوبہ بلوچستان کی طرف سے 5 بیچ پارکس بنانے کے علاوہ سیاحت کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ملک بھر کے سیاحتی مقامات پر تجاوزات کی روک تھام، صفائی کا مناسب بندوبست، منظور شدہ نقشے کے مطابق تعمیرات سمیت مختلف مسائل کے بروقت حل کے لیے قوانین و ضوابط بنانے بھی کی ہدایت دی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔