- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
بھنگ کا پودا کورونا وائرس کے خلاف بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق
کیلگری: کینیڈا میں کی گئی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھنگ (کینابس) کے پودے میں کچھ ایسے مادّے پائے جاتے ہیں جو حالیہ عالمی وبا کی وجہ بننے والے ”ناول کورونا وائرس“ کو خلیوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں اور اس طرح یہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں اہم ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ریسرچ جرنل ”ایجنگ“ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلگری کی اینا کووالشوک کی سربراہی میں مختلف اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھئے: بھنگ سے کارکردگی میں ’’واقعی‘‘ اضافہ ہوتا ہے، تحقیق
اس تحقیق کے دوران بھنگ کی ایک قسم ”کینابس ساتیوا“ (Cannabis sativa) سے 23 مادّے خالص حالت میں الگ کیے گئے جنہیں مصنوعی انسانی ماڈلز میں (یعنی زندہ انسانی خلیات) پر آزمایا گیا جو حلق، منہ اور آنتوں کی بافتوں (ٹشوز) پر مشتمل تھے۔
ان میں سے 13 مادّوں نے منہ، حلق اور آنتوں کے خلیوں پر پائے جانے والے وہ خاص پروٹین (ایس ٹو ریسیپٹرز) بننے میں رکاوٹ ڈالی جو ناول کورونا وائرس کے علاوہ درجنوں اقسام کے دوسرے وائرسوں کے خلیوں میں داخلے کےلیے ”سہولت کار“ کا کام کرتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ سوزش (جلن) اور سرطان (کینسر) کے جین سے پروٹین بننے کے عمل (جین ایکسپریشن) میں بھنگ کے استعمال سے رکاوٹ پڑتی ہے۔ مذکورہ تحقیق بھی اسی تسلسل میں اگلا قدم قرار دی جاسکتی ہے۔
اس اہم کامیابی کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان مادّوں پر مزید تحقیق کے بعد ان کے اثرات مکمل طور پر معلوم نہ کرلیے جائیں، تب تک انہیں علاج کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔