شام میں جاری لڑائی نفرت او ربدلے کے جذبات بھڑکا رہی ہے، پوپ، دنیا سے تشدد کے خاتمے کی اپیل

نیٹ نیوز  جمعرات 26 دسمبر 2013
ویٹی کن: پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز بیسلکا کی بالکنی سے کرسمس پر روایتی خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

ویٹی کن: پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز بیسلکا کی بالکنی سے کرسمس پر روایتی خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

ویٹی کن: رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس شانزدہم نے بطور پوپ اپنے پہلے کرسمس خطاب میں شام میں تشدد کے خاتمے اور وہاں امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔

ویٹی کن کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے ہزاروں معتقدین سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ شام اور دنیا کے دیگر جنگ زدہ علاقوں میں تشدد کے خاتمے کی دعا کریں۔ سینٹ پیٹرز بیسلکا کی بالکونی سے تقریر کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں پناہ گزینوں کی ہلاکت جیسے واقعات بھی دوبارہ رونما ہونے نہیں دینے چاہئیں۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے کہ پوپ کی کرسمس کی تقریر کا مرکزی موضوع شام کا تنازع رہا ہے۔ اس سے پہلے مستعفی ہونے والے پوپ بینیڈکٹ بھی لگا تار 2 برس کرسمس تقریر میں شام میں قیام امن کی کوششوں پر زور دیتے رہے تھے۔

 photo 8_zps585756bd.jpg

اپنی تقریر میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ پوپ نے کہا کہ شام کے تنازع میں حالیہ عرصے میں بہت زیادہ جانی نقصان ہو چکا ہے اور یہ لڑائی نفرت اور بدلے کے جذبات کو بھڑکا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئیں ہم مل کر خدا سے دعا کریں کہ وہ شامی عوام کو مزید مصیبتوں سے بچا لے۔ پوپ نے عراق میں قیامِ امن، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت کی کامیابی کیلیے بھی دعا کی۔ انھوں نے اپنے خطاب میں براعظم افریقہ میں جاری تنازعات کا ذکر بھی کیا۔ پوپ فرانسس نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں جاری تشدد کو غربت اور تشدد کے چکر کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ملک کا ایسا تنازع قرار دیا جسے اکثرفراموش یا پھر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ عیسائی مذہبی پیشوا نے کانگو میں لڑائی کے خاتمے اور جنوبی سوڈان میں معاشرتی یک جہتی پر بھی زور دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔