ایران میں عالمی اداروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے سے روکنے کا قانون منظور

ویب ڈیسک  بدھ 2 دسمبر 2020
ایک ماہ میں عالمی پابندیاں نرم نہ کی گئیں تو یورینیئم کی زیادہ افزودگی کی جائے گی، بل ( فوٹو : فائل)

ایک ماہ میں عالمی پابندیاں نرم نہ کی گئیں تو یورینیئم کی زیادہ افزودگی کی جائے گی، بل ( فوٹو : فائل)

تہران: ایران کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کی جانچ پڑتال سے روکنے اور یورینیئم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی کرنے کا قانون منظور کرلیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ نے ایک ایسے قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ملک کے جوہری تنصیبات کے دورے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ایک مہینے میں جوہری معاہدے 2015 کے دستخط کنندہ ممالک ایران سے متعلق تیل اور بینکنگ پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرتے تو ایران بھی عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی کو بڑھا دے گا۔

مذکورہ بل کی منظوری کے لیے آئینی نگراں گارجین کونسل کی بھی منظوری درکار ہوگی جب کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ہی تمام جوہری پالیسیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق 290 میں سے 251 قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نے یہ کوشش امریکی پابندیوں کو ختم کرانے کے لیے کی ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے کے ایک فریق کی حیثیت سے امریکا نے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے معاشی پابندیاں عائد کی تھیں تاہم چین، روس، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے ایران سے معاہدہ جاری رکھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔