- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
سرکاری ملازمین کی پلی بارگین کرپشن قرار، وزیر اعظم نے قواعد کی منظوری دیدی
اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری دیدی ہے۔
نظم و ضبط قواعد 2020 کے مطابق پلی بارگین اور والنٹری ریٹرن کو بھی بدعنوانی یا مس کنڈکٹ کے زمرے میں شامل کیا گیا اور ایسے افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ محکمانہ احتساب کے عمل کو تیز بنانے کیلیے مجاز افسر کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے لہٰذا اب صرف اتھارٹی اور انکوائری افسر یا انکوائری کمیٹی ہوں گے۔ اس عمل کو دو درجات میں کرنے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نچلی سطح پر ہی افسر مجاز کی جانب سے معمولی سزائیں دیئے جانے کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔
نئے قواعد میں ہر مرحلے کیلیے ٹائم لائنز مقرر کر دی گئی ہیں۔ سرکاری افسر پر الزامات کا جواب 10سے 14 دن، انکوائری کمیٹی یا انکوائری افسر کی جانب سے کارروائی مکمل کرنے کا وقت 60 دن متعین کیا گیا ہے، اتھارٹی کی جانب سے کیس کا فیصلہ30 دنوں میں کیا جائیگا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ان قوانین کا مقصد سول سرونٹس کی کارکردگی کو بہتر کرنا اور محکمانہ احتساب کے نظام کو شفاف اور موثر بنانا ہے۔ انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنانے اور الزام علیہ کو شخصی سماعت کا موقع اتھارٹی یا سماعت کرنے والے افسر کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔ ریکارڈ کی فراہمی، محکمانہ نمائندے کی جانب سے تاخیر، معطلی، ڈیپوٹیشن، رخصت، سکالرشپ پر گئے افسران کے حوالے سے معاملات کو واضح طور پر وضع کر دیا گیا ہے۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور پولیس کے افسران جو صوبوں میں تعینات ہوں گے ان کے حوالے سے چیف سیکرٹریز کودو ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنا ہوگی بصورت دیگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود کارروائی کریگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔