آر ٹی اوز کی تحقیقاتی اداروں کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا دینے سے معذرت

ارشاد انصاری  جمعرات 26 دسمبر 2013
 قانونی پیچیدگیوں کے باعث ماتحت اداروں نے تحقیقاتی ادارے کو ٹیکس دہندہ کا ریکارڈدینے سے معذرت کرلی ہے۔ فوٹو: فائل

قانونی پیچیدگیوں کے باعث ماتحت اداروں نے تحقیقاتی ادارے کو ٹیکس دہندہ کا ریکارڈدینے سے معذرت کرلی ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایف بی آر کے ماتحت اداروں نے کیس ٹو کیس بنیاد پر ایف بی آر کی منظوری کے بغیر قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو ٹیکس دہندگان کے بارے میں ریکارڈ فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ چیف کمشنرز ریجنل ٹیکس آفسزنے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو خطوط لکھنا شروع کردیے ہیں۔ ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ماتحت اداروں نے لیٹر میں درخواست کی ہے کہ ان لینڈ ریونیو آپریشن ڈپارٹمنٹ کے لیٹر نمبر C.No.4(5)S(IR-Opration)/2013 پر نظر ثانی کی جائے اور نیب و ایف آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو ٹیکس دہندگان کے ریکارڈ کی فراہمی کے بارے میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 227(2)کا بھی جائزہ لے کر ہدایات جاری کی جائیںاوراس پر نظر ثانی کی جائے۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے ماتحت اداروںکو لیٹر میں ہدایت کی گئی ہے کہ تحقیقاتی اداروں کی طرف سے ٹیکس دہندگان کاریکارڈ مانگا جاتا ہے تو متعلقہ ماتحت ادارے کیس ٹو کیس بنیاد پر خود فیصلہ کریں جبکہ قانون کے مطابق ماتحت ادارہ ایف بی آر کی منظوری کے بغیر ریکارڈ فراہم نہیں کرسکتاورنہ سیکشن 216 کے تحت اس پر جرمانہ عائد ہوگا، قانونی پیچیدگیوں کے باعث ماتحت اداروں نے تحقیقاتی ادارے کو ٹیکس دہندہ کا ریکارڈدینے سے معذرت کرلی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔