او آئی سی اجلاس میں جموں و کشمیر پر تاریخی مؤقف کا اعادہ کیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 3 دسمبر 2020
یہ معاہدہ  بین الافغان مذاکرات کے کامیاب نتائج کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے، ترجمان دفتر خارجہ

یہ معاہدہ بین الافغان مذاکرات کے کامیاب نتائج کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے، ترجمان دفتر خارجہ

 اسلام آباد: پاکستان نے افغان حکومت اورطالبان کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان دوحہ میں طے پانے والے افغان جماعتوں کے قواعد و ضوابط سے متعلق معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے، یہ معاہدہ فریقین کے مابین سمجھوتے کو مزید محفوظ بنانے کے مشترکہ عزم کا عکاس ہے اور بین الافغان مذاکرات کے کامیاب نتائج کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے، پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے ایرانی سائنسدان فخر زادہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فخر زادہ کے اہل خانہ اور ایرانی عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، خطے میں تناؤ کم کرنے کے لیے تمام فریقین سے ضبط و تحمل سے کام لیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت اورطالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لیے ابتدائی معاہدہ ہوگیا

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی اور وحشیانہ فوجی معاصرے کو486 دن ہو چکے ہیں، بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے نہتے کشمیریوں کو ظلم و جبر کا نشانہ نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لے، او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں جموں و کشمیر پر تاریخی مؤقف کا اعادہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، ابھی تک امارات کی جانب سے ویزے جاری نہ کرنے کے سرکاری موقف کا اعلان نہیں کیا گیا، وزارت خارجہ اس معاملے متحدہ عرب امارات سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں شکار کے لیے لائسنس ایک باقاعدہ طریقہ کار کے تحت جاری کیے جاتے ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین مین نئی آباد کاری کے ٹینڈر جاری کرنے پر تحفظات ہیں، ہم اسرائیل کی مقبوضہ فلسطین میں نئی آباد کاری کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے لیے فلسطینیوں کے حق استصواب رائے اہم ہے، پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس کے بطور دارلحکومت فلسطین کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔