- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
ہٹلر نے افریقی ملک میں الیکشن جیت لیا
ونڈہوک: افریقی ملک نمبیا میں ہٹلر نے انتخابات میں کام یابی حاصل کرلی ہے۔
جرمن اخبار کے مطابق گزشتہ ماہ نمبیا کے شمالی حصے میں ایک مقامی کونسل کے انتخابات میں ایڈلف ہٹلر نے 85 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اس مقامی سیاست دان کا پورا نام ایڈالف اُنونا ہٹلر ہے۔
عام طور پر انونا ایڈلف اپنا پور نام نہیں لکھتا۔ تاہم سرکاری سطح پر جاری ہونے والے نتائج میں اس کا پورا نام ایڈلف انونا ہٹلر درج کیا گیا تھا جسے دیکھتے ہی حیرانی ہوتی ہے کہ بھلا کوئی اپنے بچے کے لیے دنیا کے بدنام ترین شخص کا نام کیوں پسند کرے گا؟ اسی بات کی کھوج میں جرمن اخبار نے اُس سے رابطہ کیا۔
اس سوال کا جواب معلوم کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ نمبیا پہلی عالمی جنگ کے خاتمے تک جرمنی کی نوآبادیات میں شامل تھا۔ اس دور کی بہت سی یادگاریں آج بھی باقی ہیں اور اس افریقی ملک میں جرمن بولنے والی کمیونٹی بھی موجود ہے۔
اُنونا کا کہنا ہے کہ اُس کے والد ہی نے یہ نام رکھا تھا۔ شاید انہیں معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ایڈالف ہٹلر کیسا شخص تھا۔
اس کا کہنا ہے ؛’’بچپن میں مجھے یہ نام دوسرے ناموں جیسا ہی معلوم ہوتا تھا لیکن جوں جوں عمر بڑھتی گئی تو معلوم ہوا اس نام کے شخص نے دنیا کو کس مصیبت میں ڈال رکھا تھا۔ میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘
یاد رہے کہ پہلی عالمی جنگ کے خاتمے بعد اور ہٹلر کے برسر اقتدار آنے سے پہلے ہی نمبیا پر جرمنی کا تسلط ختم ہوگیا تھا تاہم جرمن استبداد کی خونیں داستان اس ملک کی تاریخ کا حصہ ہے۔
1904 اور 1908 کے درمیان جرمن استعماری فوجوں نے نمبیا میں بسنے والے ناما اور ہیرورو قبیلے کی 80 فیصد آبادی کو قتل کردیا تھا۔ مؤرخین اس قتل عام کو “the forgotten genocide” (فراموش کردہ قتلِ عام) کا عنوان دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔