- روز ویلٹ ہوٹل بند نہیں کیا اسے چلانے کیلیے 150 ملین ڈالر قرض لے چکے، غلام سرور
- بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی نیوزایجنسی
- جوبائیڈن سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے سبق حاصل کریں، چین
- کراچی میں سردی برقرار، پارہ بدستور 8.5 ڈگری ریکارڈ
- ایف آئی اے کی بھرتیوں میں فراڈ اور بے قاعدگیوں کا انکشاف
- پہلی ششماہی، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی، مالیاتی خسارہ بڑھ گیا
- پیس میکر کے حامل مریض ایپل فون کو مناسب فاصلے پر رکھیں، ایپل کا انتباہ
- ویڈیو اسٹریمنگ کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ، تحقیق
- مشی گن کی خوش نصیب خاتون نے ایک ارب ڈالر کی لاٹری جیت لی
- یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے خلاف بھارتی پراپیگنڈا مہم کا نوٹس لے لیا
- روپے کے مقابل ڈالر کی قدر دوبارہ نیچے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
- اٹلی کے وزیر اعظم کورونا وبا پر قابو پانے میں ناکامی پر مستعفی
- وزیراعلیٰ سے آئی جی پولیس بلوچستان کی الوداعی ملاقات
- فضل الرحمان، نواز شریف اور زرداری کے حکومت مخالف تحریک پر ٹیلیفونک رابطے
- سعودی عرب میں زوردار دھماکا
- علامہ اقبال ایئرپورٹ سے اٹلی ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- وفاقی کابینہ اجلاس میں وزرا کا عالمی عدالتوں میں کیسز ہارنے پر اظہار تشویش
- امریکی فوج میں اب خواجہ سرا بھی بھرتی ہوسکیں گے
- چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے کی کمی
ہٹلر نے افریقی ملک میں الیکشن جیت لیا

نمبیا کے شمالی حصے میں ایڈلف ہٹلر کو مقامی کونسل کے انتخابات میں 85 فیصد ووٹ ملے(فوٹو، فائل)
ونڈہوک: افریقی ملک نمبیا میں ہٹلر نے انتخابات میں کام یابی حاصل کرلی ہے۔
جرمن اخبار کے مطابق گزشتہ ماہ نمبیا کے شمالی حصے میں ایک مقامی کونسل کے انتخابات میں ایڈلف ہٹلر نے 85 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اس مقامی سیاست دان کا پورا نام ایڈالف اُنونا ہٹلر ہے۔
عام طور پر انونا ایڈلف اپنا پور نام نہیں لکھتا۔ تاہم سرکاری سطح پر جاری ہونے والے نتائج میں اس کا پورا نام ایڈلف انونا ہٹلر درج کیا گیا تھا جسے دیکھتے ہی حیرانی ہوتی ہے کہ بھلا کوئی اپنے بچے کے لیے دنیا کے بدنام ترین شخص کا نام کیوں پسند کرے گا؟ اسی بات کی کھوج میں جرمن اخبار نے اُس سے رابطہ کیا۔
اس سوال کا جواب معلوم کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ نمبیا پہلی عالمی جنگ کے خاتمے تک جرمنی کی نوآبادیات میں شامل تھا۔ اس دور کی بہت سی یادگاریں آج بھی باقی ہیں اور اس افریقی ملک میں جرمن بولنے والی کمیونٹی بھی موجود ہے۔
اُنونا کا کہنا ہے کہ اُس کے والد ہی نے یہ نام رکھا تھا۔ شاید انہیں معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ایڈالف ہٹلر کیسا شخص تھا۔
اس کا کہنا ہے ؛’’بچپن میں مجھے یہ نام دوسرے ناموں جیسا ہی معلوم ہوتا تھا لیکن جوں جوں عمر بڑھتی گئی تو معلوم ہوا اس نام کے شخص نے دنیا کو کس مصیبت میں ڈال رکھا تھا۔ میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘
یاد رہے کہ پہلی عالمی جنگ کے خاتمے بعد اور ہٹلر کے برسر اقتدار آنے سے پہلے ہی نمبیا پر جرمنی کا تسلط ختم ہوگیا تھا تاہم جرمن استبداد کی خونیں داستان اس ملک کی تاریخ کا حصہ ہے۔
1904 اور 1908 کے درمیان جرمن استعماری فوجوں نے نمبیا میں بسنے والے ناما اور ہیرورو قبیلے کی 80 فیصد آبادی کو قتل کردیا تھا۔ مؤرخین اس قتل عام کو “the forgotten genocide” (فراموش کردہ قتلِ عام) کا عنوان دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔