- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
کورونا وائرس کے مریضوں میں اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں، تحقیق
ٹوکیو: جاپان میں کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں میں اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کی یوکوہاما یونیورسٹی محققین نے کووڈ-19 سے جنگ جیتنے والے مریضوں میں اس وائرس کے اینٹی باڈیز کتنے عرصے تک جسم میں برقرار رہتے ہیں کے سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے 376 مریضوں پر تحقیق کی۔
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ 98 فیصد مریضوں میں کورونا اینٹی باڈیز جسم میں 6 ماہ بعد بھی ہائے گئے ہیں۔ تحقیق کے اگلے مرحلے میں ایک سال بعد مریضوں کے جسم میں دوبارہ اینٹی باڈیز کا جانچا جائے گا۔
تحقیق کے لیے چُنے گئےمریضوں میں خواتین اور مردوں کی یکساں تعداد تھی جب کہ اوسط عمر 49 سال تھی۔ زیادہ تر ایسے مریض تھے جن میں علامتیں شدید قسم کی تھیں۔
گو کہ یہ تحقیق نہایت قلیل مریضوں پر کی گئی ہے تاہم جاپان یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اس سے ملتی جلتی جتنی بھی ریسرچ عالمی سطح پر ہوئی ہیں اُنکے نتائج بھی یہی آئے ہیں۔
واضح رہے کہ جب کوئی جرثومہ ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو مدافعتی نظال متحرک ہوجاتا ہے اور اس جرثومے کی اینٹی باڈیز بناتا ہے جو جرثومے کو تباہ کردیتے ہیں اور جسم کو آئندہ بھی بیماری سے بچالیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔