- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
آنکھوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مناظر کو براہِ راست دماغ پر دکھانے کا انوکھا تجربہ
ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: آنکھوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مناظر کو براہِ راست دماغ پر ظاہر کرنے کا ایک انوکھا تجربہ کیا گیا ہے۔ اس میں دو بندروں کو آنکھوں کے پردہ چشم پر کوئی منظر نہیں دکھایا گیا بلکہ ان کے دماغ میں خاص الیکٹروڈ (برقیرے) لگائے گئے جو حروف کے سگنل ظاہر کررہے تھے۔ اس طرح کسی دماغ میں پیوند لگا کر واضح ترین (ہائی ریزولوشن) عکس حاصل کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران آنکھوں کو کسی بھی طرح استعمال نہیں کیا گیا۔ پائٹر روئلفسیما نے اسے ایک عمدہ خبر قرار دیا ہے جو نیدرلینڈ انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنس کے سائنس داں ہیں۔ اس سے مکمل طور پر اندھے پن سے متاثر افراد کچھ نہ کچھ بینائی ضرور حاصل کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل سرپر لگے کیمروں اور ریٹینا میں لگے پیوند تک مناظر پہنچاکر بعض لوگوں کو بلیک اینڈ وائٹ مناظر دیکھنے کے قابل بنایا گیا ہے لیکن تصویر کا معیار بہت بھدا ہوتا ہے۔ 2013ء میں امریکا میں 60 الیکٹروڈ والے آرگس ٹو نامی پیوند کو باقاعدہ استعمال کے لیے منظوری دی گئی تھی۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ آرگس ٹو جیسی ٹیکنالوجی ان مریضوں کے لیے بے کار ہے جن کے بصری اعصاب اور رگیں (آپٹک نرو) تباہ ہوچکے ہیں۔ اس کی بجائے پروفیسر پائٹر نے دماغ کے ایک اہم حصے (بصری کارٹیکس) کا انتخاب کیا۔
یہ ہمارے دماغ میں سنیما اسکرین کی طرح کام کرتا ہے۔ اس کا ہر علاقہ ایک بصری فیلڈ کی طرح کام کرتا ہے۔ یہاں الیکٹروڈ پر A کی شکل کسی تصویر کا سگنل دیا جائے تو اصولی طور پر دیکھنے والا بھی اسے A ہی سمجھے گا اور ایسے ہی محسوس کرے گا۔ لیکن برقیرہ صرف بصری قشر کی سطح پر رکھا جائے تو اس سے وہ نتائج برآمد نہیں ہوتے بلکہ دیکھنے والا صرف چند نکتے محسوس کرسکتا ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے ڈیڑھ ملی میٹر طویل سوئی کی مانند سلیکن الیکٹروڈ استعمال کیے اور انہیں دماغی قشر کےاندر تک پیوست کیا۔ اس میں 64 الیکٹروڈ کی 16 قطاریں تھیں۔ جب دو ریسس بندروں میں انہیں لگایا گیا تو ہر بندر کے پاس 1024 برقیروں کا پیوند لگا تھا۔
پہلے ان بندروں کو کمپوٹر پرانگریزی کے 16 حروف دکھا کر ان کی آنکھوں کی حرکات نوٹ کی گئیں۔ پھر ان کی آنکھیں بند کرکے انہیں دماغی طور پر حروف دکھائے گئے تو ان کی بند آنکھوں کی حرکات عین ویسی ہی تھیں۔ یعنی وہ دماغی پر بننے والے عکس کو دیکھ رہے تھے ناکہ اپنی نگاہوں سے کوئی حرف دیکھا تھا۔
اگرچہ یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے لیے مشکل ہے کیونکہ انسانی دماغ میں بصری قشر بہت گہرائی میں ہوتا ہے۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ الیکٹروڈ ناقص بھی ہوسکتے ہیں تاہم یہ ٹیکنالوجی اتنا ضرور ثابت کرتی ہے کہ آنکھوں کی بجائے کسی منظر کو براہِ راست دکھانا ممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔