دس لاکھ ڈالر جیتنے والے استاد نے نصف رقم دیگراساتذہ میں تقسیم کردی

ویب ڈیسک  ہفتہ 5 دسمبر 2020
بھارتی ٹیچر رنجیت سن ڈیسالی کو سال 2020 کے بہترین استاد کا انعام ملا ہے جس کا نصف انہوں نے بقیہ رنر اپ شرکا میں تقسیم کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

بھارتی ٹیچر رنجیت سن ڈیسالی کو سال 2020 کے بہترین استاد کا انعام ملا ہے جس کا نصف انہوں نے بقیہ رنر اپ شرکا میں تقسیم کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

مہاراشٹر: بھارتی دیہات میں اقوامِ متحدہ کے ’بہترین عالمی استاد‘ کا انعام جیتنے والے رنجیت سن ڈیسالی نے 10 لاکھ  ڈالر (پاکستانی 16 کروڑ روپے) کی رقم جیتنے کے بعد اس کی آدھی رقم مقابلے میں شامل دیگر اساتذہ کو عطیہ کردی۔

زِلا پرشاد پرائمری اسکول پارتی وادی نامی گاؤں میں موجود ہے جہاں رنجیت بالخصوص بچیوں کو پڑھاتے ہیں اور ان کی تعلیم کے لیے بہت سرگرم ہیں۔ انہوں نے اور ان کے دوستوں نے ان کا نام یونیسکو اور ورکے فاؤنڈیشن کے تحت ’گلوبل ٹیچر پرائز 2020‘ کے لیے منتخب کیا تھا جہاں دنیا بھر سے 12 ہزار اساتذہ شامل تھے۔ یہ تمام اساتذہ بالعموم ترقی پذیر ممالک میں اپنے مسائل کے باوجود تعلیمی مشن سے وابستہ ہیں اور معاشرے کی خدمت کررہے ہیں۔

ان میں کینیا کا ایک استاد بھی تھا جو اپنی ہی تنخواہ سے 80 فیصد رقم غریبوں اور طالبعلموں پر خرچ کررہا تھا۔ جبکہ رنجیت لڑکیوں کی تعلیم میں غیرمعمولی دلچسپی لیتے ہیں اور وہاں کے قبائلی سماج کو بچیوں کی تعلیم کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ رنجیت نے اس گاؤں کے لوگوں کی زبان سیکھی اور درسی کتب پر کیو آر کوڈ لگائے جو فون سے رابطے پر مقامی زبان میں لیکچر، ویڈیو اور معلومات نشر کرتے ہیں۔ اس طرح انہوں نے کیو آر کوڈ سے اسکولوں میں حاضری کا طریقہ بھی بنایا جو اب پورے بھارت میں استعمال ہورہا ہے۔

انہیں یہ ایوارڈ ایک مجازی تقریب میں دیا گیا جو لندن کے مشہور نیچرل ہسٹری میوزیم میں منعقد ہوئی تھی۔ انہوں نے 10 لاکھ ڈالر میں سے پانچ لاکھ ڈالر قبول کیے اور بقیہ سیمی فائنل کے 9 اساتذہ میں باقی 5 لاکھ ڈالر برابر برابر تقسیم کردیئے اور ہر ایک کے حصے میں 55 ہزار ڈالر کی رقم آئی۔ ان میں ملائیشیا، برازیل، امریکا، برطانیہ، ویت نام، نائیجیریا، جنوبی افریقا ، جنوبی کوریا اور اٹلی کے اساتذہ شامل تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔