- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
دس لاکھ ڈالر جیتنے والے استاد نے نصف رقم دیگراساتذہ میں تقسیم کردی
مہاراشٹر: بھارتی دیہات میں اقوامِ متحدہ کے ’بہترین عالمی استاد‘ کا انعام جیتنے والے رنجیت سن ڈیسالی نے 10 لاکھ ڈالر (پاکستانی 16 کروڑ روپے) کی رقم جیتنے کے بعد اس کی آدھی رقم مقابلے میں شامل دیگر اساتذہ کو عطیہ کردی۔
زِلا پرشاد پرائمری اسکول پارتی وادی نامی گاؤں میں موجود ہے جہاں رنجیت بالخصوص بچیوں کو پڑھاتے ہیں اور ان کی تعلیم کے لیے بہت سرگرم ہیں۔ انہوں نے اور ان کے دوستوں نے ان کا نام یونیسکو اور ورکے فاؤنڈیشن کے تحت ’گلوبل ٹیچر پرائز 2020‘ کے لیے منتخب کیا تھا جہاں دنیا بھر سے 12 ہزار اساتذہ شامل تھے۔ یہ تمام اساتذہ بالعموم ترقی پذیر ممالک میں اپنے مسائل کے باوجود تعلیمی مشن سے وابستہ ہیں اور معاشرے کی خدمت کررہے ہیں۔
ان میں کینیا کا ایک استاد بھی تھا جو اپنی ہی تنخواہ سے 80 فیصد رقم غریبوں اور طالبعلموں پر خرچ کررہا تھا۔ جبکہ رنجیت لڑکیوں کی تعلیم میں غیرمعمولی دلچسپی لیتے ہیں اور وہاں کے قبائلی سماج کو بچیوں کی تعلیم کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ رنجیت نے اس گاؤں کے لوگوں کی زبان سیکھی اور درسی کتب پر کیو آر کوڈ لگائے جو فون سے رابطے پر مقامی زبان میں لیکچر، ویڈیو اور معلومات نشر کرتے ہیں۔ اس طرح انہوں نے کیو آر کوڈ سے اسکولوں میں حاضری کا طریقہ بھی بنایا جو اب پورے بھارت میں استعمال ہورہا ہے۔
انہیں یہ ایوارڈ ایک مجازی تقریب میں دیا گیا جو لندن کے مشہور نیچرل ہسٹری میوزیم میں منعقد ہوئی تھی۔ انہوں نے 10 لاکھ ڈالر میں سے پانچ لاکھ ڈالر قبول کیے اور بقیہ سیمی فائنل کے 9 اساتذہ میں باقی 5 لاکھ ڈالر برابر برابر تقسیم کردیئے اور ہر ایک کے حصے میں 55 ہزار ڈالر کی رقم آئی۔ ان میں ملائیشیا، برازیل، امریکا، برطانیہ، ویت نام، نائیجیریا، جنوبی افریقا ، جنوبی کوریا اور اٹلی کے اساتذہ شامل تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔