جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی کیس چینلز پر دکھانے کی استدعا

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 5 دسمبر 2020
19 جون کے فیصلے سے عدلیہ کی آزادی ایگزیکٹو کے ہاتھ میں دی گئی جو آئین کے برخلاف۔ فوٹو : فائل

19 جون کے فیصلے سے عدلیہ کی آزادی ایگزیکٹو کے ہاتھ میں دی گئی جو آئین کے برخلاف۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی کیس کو براہ راست چینلز پر دکھانے کی استدعا کردی.

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے فیصلے کے تناظر میں اضافی نظر ثانی درخواست دائر کردی۔ بنچ پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھی نظرثانی بینچ کا حصہ بنایا جائے۔ سرکاری عہدیداروں نے میرے اور اہل خانہ کیخلاف منفی پراپگنڈہ مہم چلائی، فیصلے سے سات پیراگراف کو ہذف کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے ایف بی آر سے غیر قانونی طریقے سے میرے اور اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیل تک رسائی حاصل کی۔ فیض آباد دھرنا کیس کے بعد ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے اپنے درخواستوں میں مجھے جج کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ،19 جون کے فیصلہ سے عدلیہ کی آزادی کو ایگزیکٹو کے ہاتھ میں دیدیا گیا جو کہ آئین کے برخلاف ہے۔

جسٹس قاضی نے کہا کہ مجھے یہ علم نہیں وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے ارکان نے انھیں ظاہر کیاہے یا نہیں، ان عہدیداروں میں سید ذوالفقار عباس بخاری، یار محمد رند ، ندیم بابر، شھباز گل،لیفٹننٹ جنرل( ر) عاصم سلیم باجوہ ، مرزا شہزاد اکبر،فیصل واوڈا اور عثمان ڈار شامل ہیں، ذوالفقار عباس بخاری کی 45ولنگٹن روڈ لندن میں فلیٹ نمبر 3 جائیداد ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔