- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل اور اس میں مشیروں کی شمولیت غیر قانونی دے دی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے نہ ممبر نہ سربراہ ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کیخلاف مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے کمیٹی میں مشیر برائے کامرس، سرمایہ کاری اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی شمولیت بھی غیر قانونی قرار دے دی۔
ہائیکورٹ نے 25 اپریل 2019 کا کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا اور کمیٹی میں مشیر برائے کامرس اور سرمایہ کاری رزاق داؤد اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین کی شمولیت بھی غیر قانونی قرار دے دی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے درخواست دائر کی تھی جس میں وزیراعظم کے 3 مشیروں کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (ای ای او پی) کے اراکین کی حیثیت سے تعیناتی کی تشکیل غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ صرف منتخب نمائندوں کو ملک پر حکومت کرنے کا حق ہے، غیر منتخب افراد جو نہ تو پارلیمان کے رکن ہوں نہ انہوں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہو وہ کابینہ اور اس کی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مشیر حلف نہیں اٹھاتے اور آئین کے مطابق پارلیمنٹ میں ذمہ دار نہیں، نہ ہی یہ آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت اہلیت کے پابند ہیں جبکہ اثاثے ظاہر کرنے کے بھی پابند نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔