کراچی اور لاہور کی فضائیں خطرناک حد تک آلودہ ہوگئیں

اسٹاف رپورٹر  منگل 8 دسمبر 2020
کراچی کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار244اورلاہور میں 257پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ

کراچی کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار244اورلاہور میں 257پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ

کراچی کی فضائیں دوبارہ خطرناک حد تک آلودہ ہوگئیں اور رات 11 بجے دنیا کے آلودہ شہروں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر رہا۔

پیرکی رات ایک مرتبہ پھر شہر کی فضائیں خطرناک حد تک آلودہ رہیں،دنیا بھر کے آلودہ شہروں کی فہرست میں پاکستان کے دو شہروں کراچی اور لاہور کی فضائیں انتہائی مضر صحت ریکارڈ ہوئیں۔

کراچی آلودہ شہروں کی فہرست میں چوتھے جبکہ لاہور تیسرے نمبر پر رہا۔ کراچی کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار244اورلاہور میں 257پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی۔

دنیا کے آلودہ شہروں میں بھارت کے شہر دہلی اور کلکتہ بھی شامل رہے۔ یو ایس ائرکوالٹی انڈیکس کے مطابق درجہ بندی کے اعتبار سے151سے200درجے تک آلودگی مضر صحت ہے،  2001سے 300درجے تک انتہائی مضر صحت جبکہ 301 سےزائددرجہ خطرناک آلودگی کوظاہر کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سردیوں میں ہوائیں گرمی کے مقابلے میں بڑی حد تک بھاری ہوجاتی ہیں،اس دوران شہر کی فضاؤں میں موجود مختلف زہریلے ذرات نیچے کی جانب منتقلی کا عمل شروع کردیتے ہیں اور فضائیں آلودہ ہوجاتی ہیں، اس طرح شہر پر گندگی اور کثافت کی چھتری تن جاتی ہے جس میں کاربن اور دھویں کی وافر مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق پورے سال صنعتوں اور چھوٹے موٹے کارخانوں سے نکلنے والا دھواں، کوئلے،کوڑے، چربی، تیل اور ٹائروں کو جلانے جیسے عوامل فضاؤں میں منتقل ہوتے رہتے ہیں،جس کے اثرات سردیوں کے آغاز سے پورے موسم سرما میں نمایاں رہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں فضائیں درمیانے اور خطرناک حد تک آلودہ ہوجاتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق سمندر کی جنوب مغربی سمت کی ہوائیں کراچی کو فلٹر کرنے کا کام کرتی ہے مگر موسم سرما میں اکثروبیشتر سمندری ہوائیں منقطع رہتی ہیں اور متبادل سمت کی شمال مشرقی(بلوچستان)کی ہوائیں چل پڑتی ہیں، جو ان چھپے ہوئے ذرات کو نمایاں کردیتی ہیں۔

اس قسم کی صورتحال میں سازگار ماحول بارش سے مشروط ہوجاتاہےکیونکہ بارش کے بعد آلودگی کا سبب بننے والے ذرات ختم ہوجاتے ہیں اور فضائیں نکھر جاتی ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔