- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
زکام کی ’ہر فن مولا‘ ویکسین کی پہلی انسانی آزمائش کامیاب
نیو یارک: سائنسدانوں نے موسمی زکام سے بچانے کےلیے ’’یونیورسل فلو ویکسین‘‘ کی پہلے مرحلے کی طبّی آزمائشوں (فیز ون کلینیکل ٹرائلز) میں کامیابی حاصل کرلی ہے، جس کے بعد وہ اسے دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائشیں شروع کرنے کی تیاریوں میں مصروف رہے ہیں۔
واضح رہے کہ زکام کے وائرس یعنی ’’فلو وائرس‘‘ کی سطح پر ایک خاص قسم کا پروٹین ’’ہیماگلوٹٹینن‘‘ (ایچ اے) پایا جاتا ہے۔ کوئی بھی فلو ویکسین ہمارے قدرتی دفاعی نظام کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اسی پروٹین کی بنیاد پر فلو وائرس کو شناخت کرتا ہے اور اس کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔
البتہ ’’ایچ اے‘‘ پروٹین کا بالائی حصہ، جسے موجودہ ویکسینز ’’شناختی مقام‘‘ کے طور پر استعمال کرتی ہیں، بہت جلدی تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال موسمی زکام کا پھیلاؤ روکنے کےلیے نئی ویکسین تیار کرنا پڑتی ہے کیونکہ پچھلے سال والی ویکسین ناکارہ ہوچکی ہوتی ہے۔
کچھ سال پہلے ماہرین نے دریافت کیا تھا کہ اسی ’’ایچ اے‘‘ پروٹین کا ایک اور حصہ ’’ایچ اے اسٹیک‘‘ (HA Stack) ایسا بھی ہے جو تقریباً تمام اقسام کے فلو وائرسوں میں ایک جیسا ہوتا ہے، جو بہت کم تبدیل ہوتا ہے اور جسے فلو وائرس کی کوئی بھی قسم (strain) شناخت کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سائنسدان چاہتے ہیں کہ زکام کی ایسی ویکسین تیار کرلی جائے جو نہ صرف زکام کی بیشتر اقسام سے تحفظ فراہم کرے بلکہ برسوں تک مفید و کارآمد بھی رہے۔ اگرچہ اب تک ایسی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوسکی لیکن ماہرین نے اپنی اس امید کو ’’یونیورسل فلو ویکسین‘‘ (زکام کی ہر فن مولا ویکسین) کا نام دے رکھا ہے۔
اگرچہ اس وقت کئی یونیورسل فلو ویکسینز اپنی تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں جبکہ ان میں سے بھی کم از کم تین ویکسینز فیز ون کلینیکل ٹرائل جیسے اہم مرحلے پر پہنچ چکی ہیں۔ تاہم مذکورہ ویکسین، جسے ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل کی سربراہی میں مختلف امریکی تحقیقی اداروں نے تعاون و اشتراک سے تیار کیا ہے، اس مرحلے پر کامیاب ہونے والی سب سے پہلی یونیورسل فلو ویکسین ہے۔
اس ویکسین کے فیز ون کلینیکل ٹرائلز میں 66 رضاکار شریک کیے گئے جنہیں 5 گروپوں میں تقسیم کرکے اس ویکسین کی اثر پذیری اور کارکردگی جانچی گئی۔
ریسرچ جرنل ’’نیچر میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں ان طبّی آزمائشوں کی شائع کردہ تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ ویکسین لگوانے والے تقریباً تمام رضاکاروں میں 18 ماہ بعد بھی فلو وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود تھیں جو ان کے قدرتی دفاعی نظام میں فلو کے خلاف سرگرمی کا پتا دے رہی تھیں۔
اگر یہ ویکسین انسانی طبّی آزمائشوں کے دوسرے اور پھر تیسرے مرحلے میں بھی اتنی ہی مؤثر ثابت ہوئی تو امید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ پانچ سے چھ سال میں ہمارے پاس ایک ایسی فلو ویکسین موجود ہوگی جو ممکنہ طور پر کئی سال تک مؤثر رہے گی اور ہر سال زکام کے موسم میں کوئی نئی ویکسین بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔