- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
قدرتی گیس کو ’’جلنے والی برف‘‘ میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ
سنگاپور سٹی: قدرتی گیس کو ٹھوس اینٹوں میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے اس کے بعد یہ مکعب شکل کے ہائیڈریٹس میں تبدیل ہوجاتی ہے جسے بہت آسانی سے ایک سے دوسری جگہ کسی خطرے کے بغیر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
عموماً اسے ’جلنے والی برف‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں برف کے ٹکڑوں کی صورت اختیار کرتی ہے۔ یہ ٹکڑے آگ دکھانے پر بھڑک اٹھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور(این یو ایس) کے سائنس دانوں نے ایک طریقہ اختیار کیا ہے جس کے تحت عام درجہ حرارت اور دباؤ پر اسے ٹھوس شکل میں بدلا جاسکتا ہے۔
یہ قدرتی گیس کو ٹھوس بنانے کا ایک بالکل نیا طریقہ ہے اور صرف 15 منٹ میں انجام دیا جاسکتا ہے۔ روایتی طریقوں کے برخلاف اسے بنانے میں بہت کم زہریلے مرکبات استعمال ہوتے ہیں۔ تمام تر جدت کے باوجود بھی قدرتی گیس کی افادیت اب تک موجود ہے، گیس کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے اسے مائع بنایا جاتا ہے تاہم اس میں بہت کم درجہ حرارت یعنی منفی 162 درجے سینٹی گریڈ کا نظام درکارہوتا ہے۔
نئے طریقے سے گیس کو ٹھوس بنا کرمحفوظ رکھنا اور ایک سے دوسری جگہ لے جانا بہت آسان ہوتا ہے۔ قدرت کے کارخانے میں یہ مرحلہ بھی دیکھا جاسکتا ہے جس کے تحت پانی کے سالمات (مالیکیول) کے ’پنجروں‘ میں گیس بند ہوجاتی ہے لیکن اس عمل میں لاکھوں کروڑوں سال لگتے ہیں۔ اس عمل کو گیس ہائیڈریشن کہا جاتا ہے۔
اس عمل کو تیز بنانے کے لیے ڈاکٹر پراوین لنگا اور ڈاکٹر گورو بھٹا چاریہ نے ایل ٹرپٹوفین نامی امائنو ایسڈ منتخب کیا ہے جو بہت تیزی سے گیس کو ٹھوس ہائیڈریٹس میں تبدیل کرتا ہے یعنی صرف 15 منٹ میں گیس ٹھوس ٹکڑوں میں بدل جاتی ہے۔ اس عمل میں گیس کو 90 گنا تک بھینچ کر ٹھوس بنایا جاتا ہے اور وہ ٹھوس شکل اختیار کرلیتی ہے۔
صرف اس تجربہ گاہ میں روزانہ 100 کلو ٹھوس گیس تیار کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔