- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
منیر نیازی اور پروین شاکر کی برسی پر کوئی تقریب نہ ہوسکی
کراچی: معروف شاعر منیر نیازی اور ممتاز شاعرہ پروین شاکر کی برسی خاموشی سے گزرگئی شہر قائدکے کسی ثقافتی ادارے نے ان عظیم قلم کاروں کی یاد میں تقریب کا اہتمام نہیں کیا۔
ممتاز شاعر منیر نیازی کے انتقال کو7برس بیت گئے لیکن آج بھی منیر نیازی اپنے مداحوں میں زندہ ہیں منیر نیازی نے جنگل ہوا شام اور دھند جیسی علامات سے انسانی جذبات کی ترجمانی کی تخلیق کا منفرد اسلوب اور انداز بیان کی بے نیازی اردو ادب میں صرف منیر نیازی کا خاصہ ہے،منیر نیازی بیک وقت شاعر ادیب اور صحافی تھے انکا بلند پایہ کلام کبھی کسی نظریے کے زیر اثر نہیں رہا اس کے علاوہ منیر نیازی نے اپنی غزلوں سے سلور سکرین پر بھی ہجر و وصال کے جذبات کی ترجمانی باکمال انداز میں کی منیر نیازی کا تخلیقی سرمایہ 13اردو اور 3 پنجابی مجموعوں پر محیط ہے،الفاظ کے گلدستے سے خوشبو بانٹنے والی نامور شاعرہ پروین شاکرکی 19 ویں برسی بھی خاموشی سے گزرگئی۔
ذرائع ابلاغ کے سوا کسی ادارے نے انکی خدمات کو یاد نہیں رکھا پروین شاکر کی شاعری میں احساس کی جو شدت دکھائی دیتی ہے وہ انکے ہم عصر شعرا میں نہیں دکھتا اسی انفرادیت سے انھیں بہت کم وقت میں جو شہرت ملی وہ کسی کے حصے میں نہیں آئی جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کرنے والی پروین شاکر نے درس وتدریس سے ملازمت کا آغازکیا1986میں وہ کسٹم میں سیکنڈ سیکریٹری بنی،ں26 دسمبر 1994 کو ایک حادثے میں شاعری سے محبت کو موضوع بنانے والی پروین شاکر اپنے چاہنے والوں کو روتا چھوڑگئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔