ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہے، نظام بدلنا ہوگا، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  جمعرات 10 دسمبر 2020
خواتین، بچوں سے زیادتی کرنیوالوں کو نشان عبرت بنایا جائے، مہناز رفیع، اسٹیک ہولڈرز کومذاکرات کرنے ہونگے، عبداللہ ملک

خواتین، بچوں سے زیادتی کرنیوالوں کو نشان عبرت بنایا جائے، مہناز رفیع، اسٹیک ہولڈرز کومذاکرات کرنے ہونگے، عبداللہ ملک

 لاہور: سرکاری سطح پر پہلی مرتبہ ’’ہفتہ انسانی حقوق‘‘ منایا جا رہا ہے، پنجاب کے تمام اضلاع میں ہیومن رائٹس سیل قائم کردیے گئے ہیں، خواجہ سرا، تیزاب گردی اور مذہب کی جبری تبدیلی کے حوالے سے بھی قانون سازی کی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار حکومت ، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’انسانی حقوق کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ حکومت لوگوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی کیلیے دن رات کام کر رہی ہے، مساجد، چرچز و دیگر عبادتگاہوں سے انسانی حقوق کے حوالے سے آگاہی دی جارہی ہے،ملک میں ہیومن رائٹس ایکٹ موجود نہیں، ہم برطانیہ کی طرز کا ایکٹ لارہے ہیں، ٹرانس جینڈرز کے حقوق و تحفظ کیلئے بھی قانون سازی کر رہے ہیں، ان کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت ہوچکی ہے، جلد یہ بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

رہنما انسانی حقوق بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان آج تک فلاحی ریاست نہیں بن سکا، شہری اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ نظام عدل بھی عام آدمی کیلیے نہیں ہے، دادا سے شروع ہونے والے کیس کی پیروی پوتا کرتا ہے، ہمیں اس نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، ملک میں خواتین اور بچوں پر تشدد ہورہا ہے، انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق میں تعلیم، صحت، خوراک و دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ اب توانائی، ماحول وغیرہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہے، توانائی اور ماحول پر توجہ تو دور ابھی تک لوگوں کو تعلیم، صحت، خوراک جیسے حقوق نہیں مل سکے۔ آئین پاکستان روزگار کا تحفظ دیتا ہے مگر گزشتہ برسوں میں لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔