- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
کوئلے سے بھی کالا... ’انتہائی سیاہ‘ سیارہ ’خودکشی‘ کرنے والا ہے، ماہرین
اتھیکا، نیویارک: ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ’’واسپ 12 بی‘‘ نامی ایک سیارہ بڑی تیزی سے اپنے مرکزی ستارے کے قریب ہوتا جارہا ہے اور وہ ہمارے سابقہ اندازوں سے بہت پہلے ہی اپنے ستارے سے ٹکرا کر فنا ہوجائے گا اور اپنا وجود ختم کرلے گا۔
اس سے بہت کم روشنی منعکس ہوتی ہے جس کی بناء پر اسے ’’کوئلے سے بھی زیادہ کالا‘‘ سیارہ کہا جاتا ہے۔ اپنی کچھ عجیب و غریب خصوصیات کے باعث ماہرین نے باقاعدگی سے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے قریب سے قریب تر ہوتا جارہا ہے اور آج سے لگ بھگ 33 لاکھ سال بعد اس سے ٹکرا کر ہمیشہ کےلیے ختم ہوجائے گا۔
کورنیل یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات نے اسی حوالے سے سابقہ اندازوں کو مزید بہتر بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’واسپ 12 بی‘‘ کی اپنے مرکزی ستارے کی طرف بڑھنے کی رفتار زیادہ ہے اور اس طرح یہ ’’صرف‘‘ 29 لاکھ سال بعد ہی اپنے ستارے سے ٹکرا جائے گا، یعنی پچھلے اندازوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 50 ہزار سال پہلے!
بظاہر یہ زمانہ بہت طویل لگتا ہے لیکن کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو چند لاکھ سال کی مدت بھی صرف چند منٹ کے برابر سمجھی جاتی ہے۔
یہ تفصیلات ’’دی ایسٹرونومیکل جرنل‘‘ میں اشاعت کےلیے منظور ہوچکی ہیں جبکہ پری پرنٹ سرور ’’آرکائیو ڈاٹ آرگ‘‘ (arXiv.org) پر اس مقالے کی ایک ایڈوانس کاپی بھی موجود ہے۔
گرم مشتری… لیکن کالا سیاہ بھی!
قارئین کی اضافی معلومات کےلیے بتاتے چلیں کہ ’’واسپ 12 بی‘‘ شمالی آسمان کے ایک جھرمٹ ’’آریگا‘‘ میں واقع ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 870 نوری سال دور ہے، یعنی اس جگہ سے روشنی کو ہم تک پہنچنے میں 870 سال لگ جاتے ہیں۔
واسپ 12 بی کی کمیت اگرچہ ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری (جیوپیٹر) سے 40 فیصد زیادہ ہے اور اس کی جسامت بھی ہمارے مشتری سے تقریباً دگنی ہے لیکن یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور صرف 26 گھنٹے میں اپنے ستارے کے گرد ایک چکر پورا کرلیتا ہے۔ مطلب یہ کہ ’’واسپ 12 بی‘‘ کا ایک سال، ہماری زمین کے صرف ایک دن کے مقابلے میں ذرا سا بڑا ہوتا ہے۔
اسے ’’گرم مشتری‘‘ (ہاٹ جیوپیٹر) قسم کے سیاروں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور اس کا بیرونی درجہ حرارت بھی 2500 ڈگری کیلون (2300 ڈگری سینٹی گریڈ) سے زیادہ ہے۔
اسی انتہائی قربت کی وجہ سے ’’واسپ 12 بی‘‘ کا ایک رُخ ہمیشہ اپنے ستارے کی طرف اور دوسرا رُخ ہمیشہ مخالف سمت میں رہتا ہے جبکہ ہمارے حساب سے ہر ایک سال میں ’’واسپ 12 بی‘‘ کا مرکزی ستارہ اس کا تقریباً دو کروڑ کھرب ٹن مادّہ ہڑپ کررہا ہے۔
اپنے مرکزی ستارے کی زبردست کششِ ثقل (گریویٹی) کے زیرِ اثر ہونے اور خود اپنی گیسی حالت کی وجہ سے ’’واسپ 12 بی‘‘ کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ شاید یہ مکمل طور پر گول نہیں بلکہ بیضوی یعنی انڈے جیسا ہے۔
یہ سیارہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کیونکہ اب تک مشتری یا اس سے بڑی جسامت/ کمیت والے بیشتر سیارے اپنے مرکزی ستاروں سے خاصی دُور دریافت ہوئے ہیں جبکہ مرکزی ستارے سے کم فاصلے پر گردش کرنے والے ان بڑے سیاروں کی تعداد بہت کم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔