آئی بی سی سی نے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کا ماڈل تیار کرلیا

صفدر رضوی  جمعـء 11 دسمبر 2020
عملی امتحان نہیں ہوں گے، فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ہوا، بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں منظوری لی جائے گی۔ فوٹو: فائل

عملی امتحان نہیں ہوں گے، فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ہوا، بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں منظوری لی جائے گی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: کوویڈ 19 اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش کو سامنے رکھتے ہوئے سیشن2021 میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کیسے لیے جائیں گے، آئی بی سی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے اس فیصلے کا ماڈل تیار کرلیا ہے جسے آئندہ چند روز میں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔

آئی بی سی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا یہ اجلاس وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی ہدایت پر اسلام آباد میں طلب کیا گیا تھا، اجلاس کی صدارت آئی بی سی سی کے چیئرمین ڈاکٹر شہزاد جیوا نے کی جبکہ سیکریٹری آئی بی سی سی غلام علی شاہ ملاح بھی اجلاس میں شریک تھے۔

اجلاس میں سیشن 2021 میں لیے جانے والے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ یہ امتحانات اب مئی کے بجائے جون کے مہینے میں ہونگے تاکہ میٹرک اور انٹر کے طلباکو تدریس کا مزید موقع میسر آسکے جبکہ کالجوں میں انٹر سال اور اور جامعات میں داخلوں میں تاخیر سے بچنے کے لیے پہلے مرحلے میں دسویں اور بارہویں جماعت کے پرچے لیے جائیں جبکہ دوسرے مرحلے میں نویں اور گیارہویں جماعتوں کے طلبہ امتحانات دیں گے۔

اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا گیا کہ چاروں کلاسز کے ہر پرچے کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹے ہوگا جبکہ تمام مضامین کے پرچے مکمل طور پر ایم سی کیوز کی صورت میں لیے جائیں گے، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کوویڈ کے پیش نظر میٹرک اور انٹر کی سطح پر عملی امتحانات نہیں لیے جائیں گے اور عملی امتحانات کے سوالات اور مارکس بھی نظری امتحانات میں ہی ضم ہوں گے۔

اجلاس میں بعض تعلیمی حلقوں کی جان سے محض سائنس اور کامرس کے اختیاری مضامین کے پرچے لینے کی تجویز مسترد کردی اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ اس سال میٹرک اور انٹر کے پرچے صرف اختیاری مضامین سے لیے جائیں اور اس فیصلے سے جامعات کو بھی آگاہ کردیا جائے تاکہ وہ انٹری یا رجحان ٹیسٹ اسی بنیاد پر لیں تاہم اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تمام مضامین کے پرچے لیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔