فلوریڈا حکومت نے عوام سے اژدہوں کو پکا کر کھانے کی اپیل کردی

ویب ڈیسک  پير 14 دسمبر 2020
فلوریڈا کے حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ حملہ آور برمی پائتھن کو پکا کر کھائیں اور ان کی تعداد کم کریں (فوٹو: فائل)

فلوریڈا کے حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ حملہ آور برمی پائتھن کو پکا کر کھائیں اور ان کی تعداد کم کریں (فوٹو: فائل)

فلوریڈا: فلوریڈا کی حکومت نے اژدھوں کی آبادی میں تیزی سے اضافے پر عوام سے کہا ہے کہ وہ انہیں پکا کر کھا جائیں کیونکہ ان میں غذائیت ہوتی ہے تاکہ ساتھ ہی ہمیں اژدھوں کی تعداد کم کرنے میں بھی مل سکے۔

فلوریڈا کی خاتون ڈونا کیلَل تین برس میں ایک درجن سے زائد ’’برمی پائتھن‘‘ کھاچکی ہیں جو اس علاقے میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ جنوبی فلوریڈا میں پانی کی انتظامی اتھارٹی اور دیگر اداروں نے کہا ہے کہ لوگ برمی پائتھن مار کر کھائیں تو انہیں بڑی خوشی ہوگی۔

ان اژدہوں کو فلوریڈا میں ’گھس بیٹھیے (انویزو) جانور‘ کہا جاتا ہے جو دیگر مقامی انواع کے لیے خطرہ ہیں اور غذائی زنجیرمتاثر کرسکتے ہیں۔ اسی بنا پر فلوریڈا میں مچھلیوں اور جنگلی حیات کمیشن کے ترجمان کارلی سیگلسن نے کہا ہے کہ ان اژدہوں کا گوشت کھانے کے لیے موزوں اور محفوظ ہے۔

دوسری جانب فلوریڈا کے لوگ دیگر غیر ضروری جانوروں کی بہتات پہلے ہی کھا کھا کر کم کرچکے ہیں جن میں لائن فش اور اِگوانا بھی شامل ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ برمی پائتھن میں پارے کی آلودگی ہوسکتی ہے اور اس کا اعصابی زہر بھی شاید انسانوں کے لیے خطرناک ہو۔

اب اس تناظر میں ایک بڑی تحقیق بھی کی جارہی ہے اور برمی پائتھن کے گوشت کے ٹکڑے تجربہ گاہوں میں جائزے کے لیے بھی بھیجے گئے ہیں تاہم کچھ لوگ اب بھی اسے کھارہے ہیں اور مفصل رپورٹ کے بعد اسے فلوریڈا کے کھانوں کی کتاب میں شامل کیا جائے گا۔

جن لوگوں نے پائتھن کھایا ہے جو اسے پریشر ککر میں 10 سے 15 منٹ تک پکاتے ہیں اور اس میں ادرک، پیاز، پاستہ اور ساس وغیرہ کا اضافہ کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اتھارٹی کے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے ماہرین نے اپنے تجربات کی بنا پر کہا ہے کہ اگر کسی شے میں 0.3 حصے فی 10 لاکھ پارہ (مرکری) ہوتو وہ کھانے کے لیے محفوظ ہوتی ہے جبکہ بعض اژدہوں میں یہ مقدار 100 گنا زائد ہوسکتی ہے۔

حال ہی میں ایک اور انکشاف ہوا ہے کہ جنوب مغرب فلوریڈا اور نیپلز کے شمالی علاقوں کے برمی پائتھن میں پارے کی قدر پانچ حصے فی دس لاکھ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔