- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
برقی گاڑیوں کے میدان میں احتیاط سے قدم رکھنے کی ضرورت
کراچی: عالمی سطح پر برقی گاڑیوں کی مارکیٹ وسعتاختیار کررہی ہے، تاہم اس میدان میں قدم رکھنے کے لیے احتیاط کی ضرورت ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار میں الیکٹرک وھیکلز پالیسی کا ڈرافٹ پیش کیا تھا۔
اس منصوبے میں 1800 سی سی کی الیکٹرک اور ہبرڈ گاڑیوں کی پروڈکشن پر قابل اطلاق ٹیکسوں میں 50 فیصد چُھوٹ اور 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ کی تجویز شامل تھی۔ علاوہ ازیں رجسٹریشن اور ری نیول فیس معافی کی تجویز بھی دی گئی تھی۔ اگر ہم برقی گاڑیوں کی مارکیٹ پر نظر دوڑائیں تو صرف ناروے ایک ایسا ملک ہے جہاں عام گاڑیوں کے مقابلے میں برقی گاڑیوں کی مارکیٹ مستحکم رہی ہے۔ امریکی ریاست کیلے فورنیا میں وفاقی حکومت ابتدائی دو لاکھ برقی گاڑیوں کی فروخت پر سبسڈی دے رہی ہے۔
برقی گاڑیوں کا انقلاب صرف ایک پالیسی سے نہیں لایا جاسکتا۔ اس کے لیے موجودہ آٹوموبائل انڈسٹری میں مکمل سپلائی چین اور وینڈرز اور اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز کی شمولیت سے بڑی تبدیلی لانی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرک وھیکلز پالیسی میں بیٹری، موٹر اور الیکٹریکل سسٹمز پر مشتمل روایتی انجن کے گرد بنے ہوئے ایکوسسٹم کی تبدیلی کا حل ہونا بھی ضروری ہے۔
خوش قسمتی سے الیکٹرک بیٹری مینوفیکچرنگ پر تین ایشیائی ممالک چین، جاپان اور جنوبی کوریا کی اجارہ داری ہے۔ اگر وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ان ممالک کی کمپنیوں سے اشتراک کرتے ہوئے بیٹری اور اسٹوریج ٹیکنالوجی پر توجہ دیں تو پھر کوئی مناسب حل سامنے آسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔