جرمن یونیورسٹی کےلیے پاکستانی طالب علم نے تحقیقی اینی میشن بنالی

ویب ڈیسک  بدھ 16 دسمبر 2020
زحل کے چاند اینسیلاڈس پر ڈاکٹر نوریز خواجہ (بائیں) کی تحقیق کو سیّد منیب علی (دائیں) نے اینی میشن کا روپ دیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

زحل کے چاند اینسیلاڈس پر ڈاکٹر نوریز خواجہ (بائیں) کی تحقیق کو سیّد منیب علی (دائیں) نے اینی میشن کا روپ دیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

لاہور: پاکستانی نوجوان سیّد منیب علی نے جرمنی کی ’فرائی یونیورسٹی‘ میں پلینٹری سائنس کے ماہر، ڈاکٹر نوزیر خواجہ کے تعاون و اشتراک سے ایک تھری ڈی اینی میشن تیار کی ہے جس میں سیارہ زحل کے چاند اینسیلاڈس پر زندگی کے حوالے سے اہمیت رکھنے والے مختلف کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) مختصراً پیش کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اگرچہ پاکستان میں بہت سے اینی میشن ہاؤسز موجود ہیں لیکن سنجیدہ نوعیت کی سائنسی مصوری اور سائنسی اینی میشنز تیار کرنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

’’ایکسپریس نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سیّد منیب علی نے بتایا کہ اس بارے میں تمام ضروری متعلقہ سائنسی معلومات انہیں ڈاکٹر نوزیر خواجہ نے فراہم کی تھیں جبکہ انہیں استعمال کرتے ہوئے ’’تھری ڈی اینی میشن‘‘ کو وژولائز کرنے سے لے کر بنانے تک کا تمام کام انہوں نے بغیر کسی کی مدد کے، خود انجام دیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=amn23NFDXqM

یہ بھی بتاتے چلیں کہ پاکستانی نژاد ڈاکٹر نوزیر خواجہ جرمنی کی فرائی (Freie) یونیورسٹی میں علمِ سیارگان (پلینٹری سائنس) کے ماہر ہیں جن کی قیادت میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے 2018 اور پھر 2019 میں زحل کے چاند اینسیلاڈس پر ایک اہم نامیاتی سالمہ (آرگینک مالیکیول) دریافت کیا تھا جو زندگی کی وجود پذیری کے نقطہ نگاہ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: پاکستانی سائنسداں نے زحل کے چاند پرزندگی سے متعلق اہم مرکب دریافت کرلیا

مذکورہ ویڈیو میں یہی تمام تحقیقات ایک مختصر لیکن جامع اینی میشن کی شکل میں پیش کی گئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ نظام شمسی کے اس چمک دار ترین چاند ’’اینسیلاڈس‘‘ کی موٹی برفیلی سطح کے نیچے، مرکز میں نامیاتی مادے کیسے وجود میں آتے ہیں اور پھر اس کھولتے ہوئے سمندر سے نکلتے ہی کس طرح ٹھنڈ سے جم جاتے ہیں۔

اینسیلاڈس پر زندگی سے متعلق اہم سالمات کا اوّلین امکان تب سامنے آیا جب سیارہ زحل کی سمت بھیجے گئے خلائی مشن ’’کیسینی‘‘ نے اینسیلاڈس کے جنوبی قطب کے قریب سے گزرتے ہوئے، وہاں سے خارج ہونے والے فواروں میں تیز رفتار گیسوں کے ساتھ ساتھ منجمد پانی بھی دریافت کیا تھا۔

بعد ازاں 2018 اور 2019 میں ڈاکٹر نوزیر خواجہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ یہ دریافت پایہ ثبوت کو پہنچائی کہ اینسیلاڈس پر واقعتاً ایسے سالمات موجود ہیں جو زندگی کو بنیادیں فراہم کرنے میں اہمیت رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔