پرندوں کے شکار کیلیے PCP ایئر گن کے استعمال اور درآمد پر پابندی کی سفارشات ارسال

رضوان آصف  اتوار 20 دسمبر 2020
پی سی پی گن کے استعمال کیلیے اسلحہ لائسنس لازم قراردیا جائے،وفاقی وزارت موسمیات نے صوبوں کو سفارشات ارسال کردیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پی سی پی گن کے استعمال کیلیے اسلحہ لائسنس لازم قراردیا جائے،وفاقی وزارت موسمیات نے صوبوں کو سفارشات ارسال کردیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: وفاقی وزارت موسمیات نے انتہائی جدید PCP (پری چارجڈ نیومیٹک) ایئر گن کی امپورٹ اور پرندوں کے شکار کے لیے اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کیلیے تمام صوبوں اور وفاقی وزارتوں کو سفارشات ارسال کردیں۔

مارچ 2020 میں پنجاب کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے وفاقی وزارت موسمیات کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے پرندوں کے شکار میں PCP ایئر گنز کا استعمال غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے، یہ گنز انتہائی جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور سیمی آٹو میٹک اور بنا آواز ہونے کی وجہ سے شکاری کسی ایک جگہ بیٹھے متعدد پرندوں کو نشانہ بنا لیتے ہیں کیونکہ گن چلنے سے کسی قسم کی آواز پیدا نہیں ہوتی اور پرندے بیٹھے رہتے ہیں ، بدر منیر نے اپنے خط میں سفارش کی تھی کہ ملک بھر میں پرندوں کے شکار کیلیے پری چارجڈ نیوٹرمیٹرک ایئرگنز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔

جون 2020 میں وفاقی وزارت موسمیات کے ماتحت انسپکٹر جنرل آف فارسٹ نے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان ، آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹریز سمیت وفاقی وزارت داخلہ اور تجارت کے سیکرٹریز کے نام ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ پرندوں کے شکار میں PCP ایئر گنز کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور اس کے ذریعے ہر شکاری درجنوں پرندے ایک وقت میں شکار کر رہا ہے اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ یہ انتہائی طاقتور اور بے آواز ایئر گن ہونے کے باوجود کسی قسم کے لائسنس کی پابندی سے آزاد ہے لہذا ہر کوئی اسے استعمال کر رہا ہے لہذا اس گن کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اس کے استعمال کیلیے ’’این پی بی‘‘ اسلحہ لائسنس لازم قرار دیا جائے ، تمام صوبے پہلے سے زیر استعمال پی سی پی ایئر گنز کی رجسٹریشن کر کے لائسنس جاری کریں اور پرندوں کے شکار کیلیے اس گن کا استعمال مکمل ختم کیا جائے، نشانہ بازی کی غرض سے یہ گن استعمال کرنے کیلیے لائسنس کو لازم قرار دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق 15 دسمبر کو محکمہ داخلہ بلوچستان نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں صوبہ بلوچستان میں پی سی پی ایئرگن رکھنے کیلیے اسلحہ لائسنس کو لازم قرار دے دیا گیا جبکہ بنا لائسنس ایئر گن رکھنے پر سخت ترین کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ابھی تک پنجاب نے اس بارے کوئی ایکشن نہیں لیا جبکہ ملک بھر میں پرندوں کا سب سے زیادہ غیر قانونی شکار پنجاب میں کیا جاتا ہے اور اس جدید ایئرگن کا استعمال بھی پنجاب میں زیادہ ہو رہا ہے اور خود پنجاب حکومت نے ہی اس بارے وفاق کی توجہ مبذول کروائی تھی۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اسلحہ ماہر نے بتایا کہ ایئرگنز تین طرح کی ہوتی ہیں ، ایک ایئر گن سپرنگ والی ہوتی ہے جو عام ہے جبکہ دوسری ایئر گن کو سلنڈر والی گن کہا جاتا ہے جس میں کاربن گیس کا سلنڈر ڈال کر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تیسری اور سب سے طاقتور و خوفناک ایئر گن ’’پی سی پی‘‘ ہے جو نہایت طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ بغیر آواز کے ہوتی ہے۔

چین سے امپورٹ کی جانے والی یہ گن سستی ہے جبکہ یورپ یا دیگر ممالک کی تیار کردہ پی سی پی ایئر گن کی قیمت 25 ہزار سے 5 لاکھ تک ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔