صرف بابر پر انحصار کرنا درست نہیں

پروفیسر اعجاز فاروقی  اتوار 20 دسمبر 2020
پاکستان ٹیم کافی عرصے تک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نمبر ون رہی اور کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایسا دوبارہ نہ ہو سکے۔ فوٹو: فائل

پاکستان ٹیم کافی عرصے تک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نمبر ون رہی اور کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایسا دوبارہ نہ ہو سکے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ اسے ہر دور میں بہترین کھلاڑیوں کا ساتھ میسر آیا جنھوں ن  اپنی عمدہ کارکردگی سے ملک و قوم کا نام روشن کیا،موجودہ دور میں ہمیں بابر اعظم کی صورت میں بہترین بیٹسمین ملا جس  نے کم وقت میں ہی دنیا بھر میں نام کما لیا۔

پہلے ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کیلئے موزوں نہیں ہیں، مگر پھر انھوں نے عمدہ کھیل پیش کر کے یہ تاثر بھی غلط ثابت کر دیا، اب بابر تینوں طرز میں صلاحیتوں کو ثابت کر چکے ہیں، آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں تو ان کا نمبر دوسرا ہے جبکہ ٹیسٹ اور ون ڈے میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل ہے، دنیا بھر کے سابق و موجودہ کرکٹرز ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں، پی سی بی نے بھی عمدہ کارکردگی کا صلہ انھیں قیادت سونپ کر دیا، بابر کی اس عمدہ کارکردگی نے دیگر کھلاڑیوں پر دباؤ کم کر دیا۔

شائقین بھی یہی سوچتے ہیں کہ ’’بابر ہے نہ‘‘ اس کا کریڈٹ نوجوان بیٹسمین کو ہی دینا چاہیے کہ انھوں نے قیادت و بیٹنگ میں بلند توقعات کا کوئی اثر نہیں لیا اور مسلسل اچھا کھیل پیش کرتے رہے، مگر انجریز پر کسی کا زور نہیں چلتا، بابر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، نیوزی لینڈ میں نیٹ سیشن کے دوران وہ انگوٹھا تڑوا بیٹھے جس کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہونا پڑا جبکہ ٹیسٹ سیریز میں شرکت بھی یقینی نہیں لگتی، آئندہ چند روز میں ہی صورتحال واضح ہو گی،بابراعظم کی انجری پاکستان ٹیم کیلئے بڑا دھچکہ ثابت ہوئی، کسی کے وہم و گمان میں بھی  تھا کہ ایسا ہوگا۔

کھلاڑی یہی سوچ رہے تھے کہ بابر سب سنبھال لیں گے،شاداب خان کی فٹنس پر بھی سوال اٹھائے جا رہے تھے مگر شکر ہے وہ بروقت فٹ ہو گئے اور پہلے میچ میں قیادت سنبھالی،البتہ یہ بات صاف محسوس کی گئی کہ پاکستان ٹیم  بابر کی عدم موجودگی سے دباؤ کا شکار ہوگئی ہے، قیادت کے علاوہ دوسرا بڑا مسئلہ اوپننگ کا بھی تھا، رضوان کے ساتھ نوجوان عبداللہ شفیق کو بھیجا گیا، دونوں دباؤکا شکار نظر آئے اورجلد وکٹیں گنوا دیں، صرف 39 رنزپر آدھی ٹیم آؤٹ ہو گئی، ایسا لگنے لگا تھا کہ شاید 100 رنز بھی مکمل نہیں ہو پائیں گے مگر شاداب خان اور فہیم اشرف نے مجموعہ اتنا بنا دیا کہ بولرز فائٹ کر سکیں۔

شاہین آفریدی اور فہیم اشرف نے عمدہ بولنگ بھی کی لیکن وہاب ریاض ساتھ نہ نبھا سکے، اسپن میں شاداب اور عماد کی کارکردگی بھی ایسی نہ رہی کہ کیویز پر دباؤ ڈالا جا سکتا، درمیان میں فہیم نے ایک کیچ بھی ڈراپ کر دیا جو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، نیوزی لینڈ نے آسانی سے ہدف حاصل کر لیا، آکلینڈ کے چھوٹے گراؤنڈ اور ناتجربہ کار کیوی بولنگ اٹیک کے سامنے کم از کم 180 رنز تو بنانے چاہیے تھے مگر ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کی ناکامی کے سبب ایسا نہ ہو سکا، مجھے محمد حفیظ کا شاٹ دیکھ کر حیرت ہوئی، اتنے سینئر کرکٹر نے مشکل وقت میں پہلی ہی گیند پر غیرذمہ داری سے کھیلتے ہوئے وکٹ گنوا دی۔

ایک نئے بولر ڈفی نے کیرییئر کے پہلے انٹرنیشنل میچ میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا،خیر اب جو ہوا سو ہوا،اگلے میچز میں پاکستانی بیٹسمینوں کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اوپننگ کے حوالے سے کچھ سوچنے کی ضرورت ہے،رضوان ٹی ٹوئنٹی کیلئے زیادہ موزوں نہیں لگتے، پی ایس ایل میں کراچی کنگز نے بھی انھیں نہیں کھلایا تھا، سرفراز نیوزی لینڈ میں موجود ہیں انھیں آزمایا جا سکتا ہے، ان کا تجربہ یقیناً ٹیم کے کام آئے گا،اگر رضوان کو کھلانا ضروری ہے تو بطور بیٹسمین ہی سرفراز کو آزما کر دیکھ لیں،مجھے اب بھی اپنی ٹیم سے خاصی امیدیں ہیں،ابھی دو میچز باقی ہیں  کارکردگی کا معیار بلند ہو سکتا ہے۔

سیریز پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے یہ ثابت کرنے کا اچھا موقع ہے کہ ٹیم بابر کے بغیربھی اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہے،بس اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے، یہ درست ہے کہ ابتدا میں کورونا کیسز کی وجہ سے کھلاڑیوں کو نیوزی لینڈ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انھوں نے دو ہفتے اپنے کمروں میں بند رہ کر گذارے مگر اس کے بعد ٹریننگ کا وقت بھی ملا تھا، لہذا آئسولیشن کوکارکردگی کا جواز قرارنہیں دیا جا سکتا، یہ سب پروفیشنل کرکٹرز ہیں آگے آئیں اور عمدہ کھیل پیش کر کے ملک کا نام روشن کریں۔

پاکستان ٹیم کافی عرصے تک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نمبر ون رہی اور کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایسا دوبارہ نہ ہو سکے،ہمارے پاس بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ موجود ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کا ابھی آغاز ہواہے، آگے بڑھیں، غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اچھا کھیل پیش کر کے  ٹیم کو فتح دلائیں اور دوبارہ سے نمبر ون بنیں، ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔