طالبان آئین کے مخالف نہیں بلکہ وہ درحقیقت اس پر عمل چاہتے ہیں ،مولانا سمیع الحق

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 دسمبر 2013
ملک میں جاری دہشت گردی اور خود کش حملے ڈرون حملوں کا ردعمل ہیں، مولانا سمیع الحق۔  فوٹو: فائل

ملک میں جاری دہشت گردی اور خود کش حملے ڈرون حملوں کا ردعمل ہیں، مولانا سمیع الحق۔ فوٹو: فائل

لاہور: جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ کون کہتا ہے کہ طالبان ملک کے آئین کے خلاف ہیں درحققیت ان کا مطالبہ آئین پر عمل درآمد کا ہے۔ 

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ امریکا میں نائن الیون کا واقعہ رونما ہونے کے بعد ہماری تمام حکومتیں غیرملکی تسلط میں چلی گئیں، ہماری توقعات تھیں کہ جمہوری دور آئے گا تو اس تسلط کا خاتمہ ہوگا لیکن آصف زرداری بھی آمریت والے ایجنڈے کو آگےبڑھانے میں لگ گئے، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ ملک کو غیرملکی تسلط سے آزاد کرائیں گے لیکن اب موجودہ حکومت بھی امریکی ایجنڈے کو چھوڑنے کے بجائے ان کی طرف جا رہی ہے۔ حکومت سےلوگوں کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔

جے یو آئی (س)کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک جانب بھارت لائن آف کنٹرول پر دیوار بنا رہا ہے تو بنگلا دیش میں پاکستان کے حامیوں کو پھانسی دی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف ان سے دوستی کی باتیں کرتے ہیں۔ بلاول بھٹوزرداری کہتے ہیں کہ وہ ملک کا وزیراعظم کسی غیرمسلم کو دیکھنا چاہتے ہیں حالانکہ یہ آئین سے انحراف ہے کیونکہ آئین کی رو سے کوئی بھی غیر مسلم ملک کا صدر یا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ پاکستانی طالبان کا ہے، امریکا نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن قائم ہو سکے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں بھی امریکی جنگ سے نکلنے اورمذاکرات کا فیصلہ کیاگیا، اس کے باوجود قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ آپریشن جاری ہے اگر آپریشن نہ ہورہا ہوتا تو اب تک طالبان سے مذاکرات شروع ہو چکے ہوتے، طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں اور اس سے پہلے انہیں تحفظ دیا جائے کہ امریکا ڈرون حملہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی اور خود کش حملے ڈرون حملوں کا ردعمل ہیں، امریکا سے دوٹوک بات کریں کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہونا چاہئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔