منی لانڈرنگ کیس؛ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی کی جائیدادیں قرق

ویب ڈیسک  منگل 22 دسمبر 2020
کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج کا اظہار برہمی  فوٹو: فائل

کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج کا اظہار برہمی فوٹو: فائل

 لاہور: نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز اور بیٹی رابعہ عمران سمیت 6 ملزمان کی جائیدادیں قرق کرلی ہیں۔

لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔

شہباز شریف کی پھر شکایات

عدالت کے روبرو شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف کے حوالے سے کل ڈاکٹر آیا، میں کینسر کا مریض ہوں، میرے معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہو رہا، مجھے میری میڈیکل رپورٹس بھی ایک مہینے بعد دی گئیں، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ صرف سیاسی انتقام ہےاور کسی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔

جس پر احتساب عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات سن لی ہے، آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور ہر عدالت کو آگاہ کریں، آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔

شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹے ، بیٹی اور داماد کے اثاثے قرق

دوران سماعت ڈی جی نیب نے تفتیشی افسر کے ذریعے عدالت میں رپورٹ پیش کی، رپورٹ کے مطابق نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز ، بیٹی رابعہ عمران اور داماد ہارون یوسف کے اثاثے بھی قرق کر لیے ہیں۔

شہباز شریف کے ملاقاتی باہر جائیں

دوران سماعت کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ شہباز سے ملاقات کرنے آئے ہیں اب وہ باہر چلے جائیں، آپ لوگوں کے شور سے سماعت میں مشکل آرہی ہے، ایک ایک سوال ملین ڈالر کا ہے، اگر آپ باز نہیں آئیں گے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔

نیب کا گواہ ارطغرل غازی

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کے گواہ پر جرح شروع کی تو گواہ کے بار بار سینے پر ہاتھ رکھ کر جواب دینے ہر عدالت نے دلچسپ ریمارکس دیئے کہ بار بار سینے ہر ہاتھ رکھ کر جواب دے رہے ارطغرل غازی لگ رہے ہوعدالت کے ریمارکس پر وکلا اور گواہ مسکرا دئیے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکلا نے نیب کے گواہ پر جرح مکمل کرلی، جس پر عدالت نے نیب کے مزید 2 گواہ ابراہیم ملک اور محمد شریف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 4 جنوری تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔