- لاہور قلندرز کا ’’گلوبل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ‘‘ کیلئے اسکواڈ کا اعلان
- شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ سے متعلق وائرل تصویر جعلی ہے، پولیس
- اسلام آباد میں کاروباری اوقات پر عائد پابندی ختم
- پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی آئندہ سال فراہم کردی جائے گی، وفاقی وزیر
- شمالی کوریا کے سربراہ کی حالت تشویشناک، بہن نے تصدیق کردی
- کوئٹہ کے سریاب روڈ پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا
- عماد اور ملک کو ایشیا کپ کے اسکواڈ میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ کپتان نے وجہ بتا دی
- بھارت میں جہیز نہ لانے پر سسرالیوں نے بہو کو تیسری منزل سے دھکا دے دیا
- عمران خان نے شہباز گل کے بیان کی ابھی تک تردید نہیں کی، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کو ہاکی اسٹیڈیم میں جلسے کی اجازت دینے پر چیف سیکریٹری پنجاب کو قانونی نوٹس
- بھارت میں جعل سازی کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی خاتون اہلکار کی پر اسرار موت
- شقی القلب شوہر نے بیوی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے دریائے راوی میں بہا دیے
- زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آگئے، اسٹیٹ بینک
- کراچی میں داماد نے جائیداد کے تنازع پر ساس کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا
- سوات میں طالبان کی موجودگی کے معاملے پر افغان حکومت سے رابطے میں ہیں، خواجہ آصف
- خیبرپختونخوا کے حالات سازش کے تحت خراب کیے جارہے ہیں، سراج الحق
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے تک کمی کا امکان
- قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے حقوق کیلیے قرار داد متفقہ طور پر منظور
- کابل میں خودکش حملہ، افغان طالبان کے اہم رہنما جاں بحق
- لٹل ماسٹر حنیف محمد کو بچھڑے 6 برس بیت گئے
سفارش کے کلچر نے ہر چیز تباہ کر کے رکھ دی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالتیں کرائے کی دکانوں میں بنی ہیں اور ان کے کرائے تک ادا نہیں ہوئے، جسٹس اطہر من اللہ فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سفارش کے کلچر نے ہر چیز تباہ کر کے رکھ دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں بڑھتے جرائم اور کچہری کے مسائل کے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہزاد اکبر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کچہری جا کر وہاں کے مسائل دیکھے ہیں ؟کچہری میں جو مسائل ہیں وہ ناقابل تصور ہیں، آپ احتساب کے بھی مشیر ہیں ، وزیراعظم سے کہیں ایک دن آکر احتساب عدالتوں کا حال دیکھیں، احتساب عدالت کے ججوں کے پاس بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے، ججوں کے پاس عملہ تک پورا نہیں ہے، احتساب عدالت کے جج دن رات کام کرنے کو تیار ہیں، کام کا اتنا بوجھ ہے تو ان ججوں کو سہولیات تو دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہزاد اکبر کو حکم دیا کہ یہ بہت شرمندگی کا باعث ہے عدالتیں کرائے کی دکانوں میں بنی ہیں، ان دکانوں کے کرائے تک ادا نہیں ہوئے مالکان عدالت آئے ہوئے ہیں، وہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھ کر عدالت کو رپورٹ دیں، عدالتوں کی تعداد بھلے نہ بڑھائیں انہیں اسٹاف دے دیں، ہائی کورٹ کی نئی عمارت میں بار رُوم ہی نہیں یہ معاملات بھی دیکھیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سفارش کے کلچر نے ہر چیز تباہ کر کے رکھ دی ہے، سسٹم بہت گہرائی تک کرپٹ ہوچکا ہے، بہتری لانے کے لئے ایک مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں ایک وکیل کی جانب سے ماسک اتارنے پر دلچسپ صورتحال ہوگئی، چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ یہاں وزیراعظم کے مشیر کھڑے ہیں آپ ماسک پہنیں وہ جرمانہ کر سکتے ہیں، جس پر شہزاد اکبر نے کہا کہ میں ماسک اتارنے پر اب صرف جرمانے کا مشورہ دے سکتا ہوں جرمانہ عائد نہیں کر سکتا، آپ کی عدالت فیصلہ دے چکی مشیر کے پاس ایگزیکٹو اختیار نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔