گندے پانی کے جوہڑ کا انسٹاگرام اکاؤنٹ؛ 16 ہزار سے زیادہ فالوورز!

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 دسمبر 2020
پہلی پوسٹ میں جوہڑ نے اپنے بارے میں لکھا کہ وہ 26 سال کا ہوچکا ہے اور اپنی آواز دنیا تک پہنچائے گا۔ (فوٹو: انسٹاگرام)

پہلی پوسٹ میں جوہڑ نے اپنے بارے میں لکھا کہ وہ 26 سال کا ہوچکا ہے اور اپنی آواز دنیا تک پہنچائے گا۔ (فوٹو: انسٹاگرام)

ماسکو: روس کے مشرقی شہر یژنو ساخالنسک میں سڑک کے بیچوں بیچ، گندے پانی کے ایک جوہڑ نے حکام کی لاپرواہی سے تنگ آکر چند ماہ پہلے انسٹاگرام پر اکاؤنٹ کھول لیا۔ یہی نہیں بلکہ اب تک اس اکاؤنٹ کے 16000 سے زیادہ فالوورز بھی ہوچکے ہیں۔

ya_luzha_u_doma کے عنوان سے روسی زبان میں بنائے گئے اس انسٹاگرام اکاؤنٹ پر یہ جوہڑ وقفے وقفے سے دکھ بھری باتیں کرتا ہے اور اپنی مرمت کے بارے میں سرکاری بے حسی پر بھپتیاں بھی کستا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، گندے پانی کا یہ جوہڑ آج سے چھبیس سال پہلے، 1994 میں یژنو شہر کی ایک سڑک پر گڑھے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے بنا تھا۔

علاقہ مکینوں نے کئی بار مقامی بلدیاتی ادارے سے شکایت کی۔ کئی بار اس گڑھے کی مرمت کا اعلان بھی ہوا لیکن عملاً اس کی کوئی مرمت نہیں کی گئی اور چند سال کے بعد اس چھوٹے سے جوہڑ نے پھیلتے پھیلتے اس سڑک کے ایک بڑے حصے کا احاطہ کرلیا۔

یہ حالات دیکھ کر قریب ہی رہنے والے ایک نامعلوم شخص نے یہ مسئلہ سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ اکاؤنٹ اس سال ستمبر میں بنایا گیا جس کے ذریعے یہ جوہڑ اپنے اور اپنی وجہ سے پیدا ہونے والے دوسرے مسائل پر خود بات کرتا ہے۔

اپنی پہلی پوسٹ میں اس جوہڑ نے روسی زبان میں جو کچھ لکھا، اس کا خلاصہ یہ تھا کہ اب میں 26 سال کا جوان ہوچکا ہوں اور اس اکاؤنٹ سے میں اپنی تکالیف سے دنیا کو آگاہ کروں گا۔

تب سے لے کر اب تک، صرف چار مہینوں میں یہ اکاؤنٹ اتنا مقبول ہوگیا کہ آج اس کے سوشل میڈیا فالوورز کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔

اس معاملے کا تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ یژنو کی مقامی حکومت نے 2014 میں اس سڑک کی مرمت اور گڑھا بھرنے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن پھر یہ کام 2017 تک ٹلتا رہا۔ چند ماہ پہلے یہ کام 2024 تک مزید مؤخر کردیا گیا۔

تاہم اس وقت یہ جوہڑ، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی بدولت نہ صرف ساری دنیا بلکہ روسی میڈیا کی نظروں میں بھی آچکا ہے۔ سرِدست یہ دیکھنا باقی ہے سوشل میڈیا پر اس گڑھے کی فریاد کوئی رنگ لاتی ہے یا نہیں!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔