- پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کا آغاز، سبز ہلالی پرچموں کی بہار
- جشن آزادی کے موقع پر گوگل نے پاکستانی پرچم کے رنگ سجالیے
- وادی سوات میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی موجودگی مبالغہ آرائی ہے، آئی ایس پی آر
- فوج کے کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وزیر دفاع
- عالمی جونیئراسکواش چیمپئن شپ؛ پاکستان کے حمزہ خان کی کوارٹرفائنل میں رسائی
- روس ٹیلر کا آئی پی ایل کے حوالے سے اہم انکشاف
- ایشین مینز والی بال کپ؛ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف فتح
- امریکا سے دوستی جاہتا ہوں لیکن غلامی ہرگز نہیں، عمران خان
- پاکستانی پیراک نے فری اسٹائل ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنالی
- سعودی عرب کا پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کے لیے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر غور
- عمران خان اور پاک فوج کے تعلقات بہتر ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
- سعودی قیادت کی پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر مبارک باد
- وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
- سندھ کے 9اضلاع آفت زدہ قرار
- کراچی: 15اگست تک گرج کے ساتھ بارش کا امکان، 16سے نیا سلسلہ شروع ہوگا
- تقسیم برصغیر دیکھنے والے بزرگ آبیتی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
- پاکستانی ایتھلیٹ شجر عباس دو نئے ریکارڈز سے محروم
- کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز
- ملک دشمن عناصر یوم آزادی پر دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
- کراچی:2022کی سب سے بڑی چوری میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
اسرائیل سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن فلسطین پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، ترک صدر

فلسطین میں اسرائیل کا ظالمانہ کردار ناقابل قبول ہے، ترک صدر (فوٹو: فائل)
استنبول: ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں لیکن فلسطین کے معاملے پر وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسی ناقابل قبول ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کی اعلیٰ سطح کی کچھ شخصیات سے مسائل ہیں اور ایسا نہیں ہوتا تو دونوں ممالک کے درمیان آج کافی مختلف ہوتے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اسرائیل کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور ان کا ظالمانہ رویہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
یاد رہے کہ دو سال بعد ترکی نے حال ہی میں اپنے سفیر کی اسرائیل میں تقرری کی ہے، 2018 میں فلسطینیوں پر مظالم کے باعث سفیر کو واپس بلا لیا گیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : ترکی نے اسرائیل کے لیے اپنا سفیر مقرر کردیا
اسرائیل کی جانب سے عندیہ دیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی سکبدوشی سے قبل پانچواں اسلامی ملک بھی اسے تسلیم کرلے گا جس کے لیے بیک ٹو ڈور مذاکرات جاری ہیں۔
نہ تو اسرائیل نے اس پانچویں ملک کے لیے ترکی کا نام لیا ہے اور نہ ترکی نے کوئی عندیہ دیا ہے لیکن سفیر کی تقرری اور دونوں ممالک کے سربراہان کے نرم لہجے کے باعث افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ ملک ترکی ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ثالثی کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرلیے ہیں اور ممکنہ طور پر عنقریب ایک پانچواں مسلم ملک بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔