بلاول ہاؤس کے قریب پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم، بوٹ بیسن میدان جنگ بن گیا

ویب ڈیسک  اتوار 29 دسمبر 2013
عارف علوی نے کارکنوں کے ہمراہ بلاول ہاس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کردیا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون

عارف علوی نے کارکنوں کے ہمراہ بلاول ہاس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کردیا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون

کراچی: پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مابین بلاول ہاؤس کے قریب جھڑپ کے باعث بوٹ بیسن میدان جنگ میں بن گیا۔ 

تحریک انصاف کے کارکن بوٹ بیسن پر بلاول ہاؤس کے اطراف کی سڑکوں کو بلاک کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں وہاں پہنچ گئے، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جو ایک دوسرے پر لاٹھیوں، مکوں اور لاتوں کی بارش اور پتھراؤ کا باعث بنا۔ بلاول ہاؤس اور بوٹ بیسن کے قریب تعینات پولیس کی بھاری نفری نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی جارج بھی کیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کر دیا۔ تصادم کے کچھ ہی دیر بعد عارف علوی نے کارکنوں کے ہمراہ بلاول ہاس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کردیا۔ بلاول ہاؤس جانے اور آنے والی تمام سڑکوں کو سیکیورٹی کو گزشتہ رات سے ہی کنٹینر اورواٹر ٹینکر لگا کر بلاک کر دیا گیا تھا جبکہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس نے ریپڈ رسپانس فورس، محافظ فورس اور سیکیورٹی زون پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی ہے۔

ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی مصطفیٰ جمال قاضی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عارف علوی سے درخواست کی تھی کہ اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں جس پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ کچھ دیر کے لئے مظاہرہ کریں گے جس کے بعد کارکن واپس چلے جائیں گےتاہم بعد میں ان کے کارکن بے قابو ہوگئے،ان کا کہنا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سےنمٹا جائے گا، مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے کلاٹھی چارج کیا ہے جبکہ کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

واقعے کے بعد تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے شہر بھر سے غیر قاننوی رکاوٹیں ہتانے کا حکم دیا تھا اس کے باوجود یہاں رکاوٹیں موجود ہیں،اس صورت حال میں تحریک انصاف نے رکاوٹں ۃتوانے کا بیڑا خود اٹھایا اور احتجاج شروع کیا۔ ان کا احتجاج پر امن تھا تاہم پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں ان کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن پر امن ہیں لیکن یہ زیادہ دیر تک پر امن نہیں رہیں گے، حالات یہی رہے تو وہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے واقعے کی ذمہ داری عارف علوی پر عائد کی ہے،بلاول بھٹو زرداری نے سماجی ویب سائیٹ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پیپلز پارٹی کی خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج کیا ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ شہر میں کئی دیگر سڑکیں بھی بند ہیں تحریک انصاف کو وہاں بھی احتجاج کرنا چاہیئے۔ پیپلز پارٹی کراچی کے صدر عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اس اقدام کا مقصد بلدیاتی انتخابات سے توجہ ہٹوانا ہے۔ رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کے کارکن اپنے رہنماؤں کی حفاظت کرنا چانتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ روز بھی بلاول ہاؤس کے اطراف کی دیواریں گرانے اور سڑکوں کو غیر قانونی طور پر بند کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں لڑائی ہوتے ہوتے رہ گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔