پیپلز پارٹی کا 31 جنوری تک استعفی جمع کرانے اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان

ویب ڈیسک  منگل 29 دسمبر 2020
ناجائز حکومت کو عدالت، قومی و پنجاب اسمبلی میں چیلنج کرنے کی تجویز پی ڈی ایم کو پیش کریں گے، بلاول کی پریس کانفرنس (فوٹو: فائل)

ناجائز حکومت کو عدالت، قومی و پنجاب اسمبلی میں چیلنج کرنے کی تجویز پی ڈی ایم کو پیش کریں گے، بلاول کی پریس کانفرنس (فوٹو: فائل)

 کراچی: پیپلز پارٹی نے 31 جنوری تک اپنے تمام ارکان اسمبلی کے استعفی پارٹی قائدین کے پاس جمع کرانے اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ساتھ ہی قومی و پنجاب اسمبلی میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تجویز بھی پیش کردی۔

اس بات کا اعلان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دیگر رہنما فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری اور قمرالزمان کائرہ بھی موجود تھے۔

بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 جنوری تک تمام ارکان اسمبلی کے استعفی پارٹی قائدین کے پاس جمع ہوجائیں گے، ہم حکومت گرانے کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں تاہم استعفی کب دینے ہیں یہ پی ڈی ایم طے کرے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا امکان ایک بار پھر رد کردیا اور کہا کہ حکومت کے جانے اور وزیراعظم کے کرسی چھوڑنے تک کسی قسم کی بات نہیں ہوگی، اس سے پہلے ہم حکومت گرائیں حکومت خود ہی چلی جائے تو بہتر ہے لیکن اگر وہ 31 جنوری تک نہیں جاتی تو ہمارا پلان تیار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہماری سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے طے کیا ہے کہ پی ڈی ایم کی آل پارٹیز کانفرنس کے لائحہ عمل پر چلتے ہوئے اے، بی اور سی ایکشن پلانز پر عمل کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کو حکومت کو ہر فورم پر چیلنج کرنا چاہیے، پورے پی ڈی ایم اور اپوزیشن جماعتوں کو ہر فورم پر ہر ہتھیار کے ساتھ لڑنا چاہیے، کمیٹی سمجھتی ہے کہ ناجائز حکومت کو عدالتوں اور پارلیمان میں بھی چیلنج کرنا چاہیے جس کے لیے پنجاب اور نیشنل اسمبلی میں چیلنج کرنا چاہیے اور ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

یہ پڑھیں : پیپلزپارٹی اجلاس، اراکین نےاستعفوں کو نوازشریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا

چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم مل کر سیینٹ الیکشن میں بھی حکومت کا مقابلہ کریں گے، پی ڈی ایم اگر مل کر سینیٹ الیکشن لڑے تو زیادہ بہتر ہوگا، جب بھی پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا ہم اپنی کمیٹی کی تجاویز ان کے سامنے پیش کریں گے، کمیٹی صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے یعنی 2018ء میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے ذریعے کی گئی دھاندلی دہرائی نہ جائے۔

بلاول نے کہا کہ ہماری کمیٹی سمجھتی ہے کہ ملک بھر میں کئی جگہ مردم شماری درست ظاہر نہیں کی گئی، اس پر فاٹا میں بھی اعتراضات اٹھائے گئے، ہم نے صرف جمہوری عمل چلنے اور مردم شماری نتائج ری چیک کے لیے حکومت کو وقت دیا، ہم کل بھی اس کے خلاف تھے اور آج بھی اس کے خلاف ہیں، ہم باقاعدہ حکومتی اتحادی سے رابطہ کریں گے جنہوں ںے مردم شماری پر اعتراض کیا، مردم شماری پورے پاکستان کا ایشو ہے جب تک مردم شماری درست نہیں ہوگی عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا، دھاندلی بھی اسی مردم شماری کی بنیاد پر کی گئی۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اب خود مختلف جماعتوں اور طبقات سے رابطہ کریں گے جنہیں اس حکومت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جیسا کہ اسٹیل مل، پی آئی اے ملازمین، کسان، مزدور کے ساتھ اور کراچی  کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے یہ عوامی ایشوز ہمارے ایشوز ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کرنے کے معاملے کی میں تصدیق یا تردید نہیں کرسکتا پارٹی اجلاس میں ارکان کو اپنے رائے دینے کا حق حاصل ہے۔

مختلف سوالات پر انہوں ںے کہا کہ مردان کے جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے جلوس بھی نکلے مگر انہیں اسٹیج تک آنے کا موقع نہیں ملا، میڈیا میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا ہے اور خالی جگہوں کو دکھانے کا سلسلہ چلتا ہے، پی ڈی ایم قیادت بھی ایک ساتھ ہیں ایک ساتھ رہے گی۔

خواجہ آصف کی گرفتاری پر بلاول ںے کہا کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ہم ایسی کسی بھی گرفتاری کے سخت خلاف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔