آٹا بحران ختم کرنے کیلئے فلور ملز کو 3 کروڑ 82 لاکھ بوری گندم کی فراہمی

رضوان آصف  بدھ 30 دسمبر 2020
سرکاری گوداموں میں 33 لاکھ ٹن سے زائد گندم ذخائر موجود ہیں جو اپریل میں گندم کی نئی فصل آنے تک ملکی ضروریات کیلئے وافر ہیں(فوٹو، فائل)

سرکاری گوداموں میں 33 لاکھ ٹن سے زائد گندم ذخائر موجود ہیں جو اپریل میں گندم کی نئی فصل آنے تک ملکی ضروریات کیلئے وافر ہیں(فوٹو، فائل)

 لاہور: وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پرگندم آٹا بحران کے خاتمے کیلئے ملک بھر کی فلورملز کو اب تک 3 کروڑ82 لاکھ بوری گندم فراہم کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو دی جانے والی ایک بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک صوبوں اور پاسکو نے مجموعی طور پر 50 لاکھ ٹن سے زائد گندم فروخت کی ہے جس میں سے 27 لاکھ77 ہزار ٹن سے زائد گندم محکمہ خوراک پنجاب نے فلورملز کو فراہم کی ہے اور محکمہ خوراک کے اس اقدام سے آٹا بحران ختم ہوا ہے ۔

پنجاب نے 7 جولائی کو سرکاری گندم کی فروخت شروع کردی تھی جبکہ سندھ نے 20 اکتوبر اور خیبر پختونخواہ نے یکم اگست کو ریلیز شروع کی۔ اس وقت ملک بھر میں سرکاری گوداموں میں 33 لاکھ ٹن سے زائد گندم ذخائر موجود ہیں جو اپریل میں گندم کی نئی فصل آنے تک ملکی ضروریات کیلئے وافر ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کیلئے ملکی تاریخ کا گندم کا سب سے بڑا درآمدی آپریشن جاری ہے جس کے تحت حکومت اور نجی شعبہ مجموعی طور پر 35 لاکھ72 ہزار ٹن گندم درآمد کریں گے جس میں سے اب تک سرکاری محکمہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی 8 لاکھ ٹن گندم آچکی ہے جبکہ مزید 9 لاکھ17 ہزار ٹن آنے والی ہے۔

وفاقی محکمہ پاسکو کی 1 لاکھ95 ہزار ٹن گندم ملک پہنچ چکی ہے جبکہ مزید 3 لاکھ33 ہزار ٹن آنے والی ہے۔ اسی طرح نجی شعبہ کی جانب سے درآمد کی جانے والی 12 لاکھ14 ہزار ٹن گندم پہنچنے کے بعد صوبوں کو ارسال کی جا چکی ہے اور مزید 1 لاکھ10 ہزار ٹن گندم آئندہ ماہ پہنچے گی۔

اتنی بڑی تعداد میں ہنگامی طور پر گندم کی درآمد نے بندرگاہوں کے انتظامات کا پول بھی کھول دیا ہے سب سے زیادہ مسائل کیماڑی پورٹ کے حوالے سے سامنے آئے ہیں جہاں گندم والے جہازوں کو برتھ ملنے کے لئے کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ کیماڑی پر گندم کیلئے صرف ایک وے برج(کانٹا) استعمال ہو رہا ہے اور اسی پر خالی گاڑی اور بھری گاڑی کا وزن کیئے جانے سے گاڑیوں کی روانگی میں گھنٹوں کی تاخیر ہو تی ہے۔

ایک بڑے درآمد کنندہ نے ”ایکسپریس“ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ہر سال 32لاکھ ٹن کے لگ بھگ آئل سیڈ اور 15 لاکھ ٹن کے لگ بھگ پام آئل درآمد کرتا ہے لیکن یہ درآمدات چند ماہ کی بجائے پورے 12 ماہ کے دوران کی جاتی ہے جس وجہ سے بندرگاہوں پر دباؤ نہیں ہوتا۔ لیکن 36 لاکھ ٹن کے لگ بھگ گندم کی چند ماہ میں درآمد ملکی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے اورا س کی وجہ سے دوسری اجناس اورا شیاءلے کر آنے والے جہازوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے۔متعلقہ وفاقی وزارت اور محکموں کو اس بارے ایک قابل عمل پلان بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔