ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود بھتہ خور بے لگام، رواں سال بھتہ وصولی دگنی ہوگئی

اسٹاف رپورٹر  پير 30 دسمبر 2013

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

کراچی: شہر میں رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن اور رینجرز کو پولیس کے مساوی اختیارات دیے جانے کے باوجود رواں سال بھتہ خوری کی وارداتیں عروج پر رہیں۔

رواں سال ایک طرف شہر میں بدامنی عروج پر رہی وہیں پر بھتہ خوروں کی جانب سے تاجروں ، ڈاکٹروں ، صنعتکاروں ، ہوٹلوں ، اسکولوں ، دکانداروں ، بلڈرز اور صاحب حیثیت شہریوں کو بھتے کی پرچیوں کے ساتھ آتشی اسلحہ کی گولیاں بھی بھیجی گئیں اور پرچیوں میں قتل کی دھمکی دے کر لاکھوں روپے بھتہ طلب کیا گیا ، بھتہ خوروں نے پرچیوں میں بچوں کے اسکول آنے جانے کا وقت تحریر کرکے شہریوں کو زیادہ ہراساں کیا تاکہ بھتہ جلد مل سکے، بھتہ خوری کے حوالے سے سی پی ایل سی میں درج شکایت کے علاوہ درجنوں واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے اور بھتہ خوروں کو خاموشی سے بات چیت کے بعد رقم میں کمی بیشی کر کے بھتہ دے دیا گیا، رواں سال یکم جنوری سے 26 دسمبر تک 1381 بھتے کی پرچیاں بھیجی گئیں جوکہ گزشتہ سال سے100 فیصد زیادہ ہے۔

رواں سال کے دوران سب سے زیادہ بھتے کی پرچیاںمارچ میں145 دی گئیں، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کے مطابق جنوری میں بھتہ خوروں کی جانب سے 114، فروری میں 115، مارچ میں سب سے زیادہ 145، اپریل میں 137، مئی میں 116، جون میں 135، جولائی میں 143، اگست میں 92، ستمبر میں 128، اکتوبر میں 92، نومبر میں 89 جبکہ 26 دسمبر تک 64 افراد کو بھتے کی پرچیاں بھیجی گئیں گزشتہ سال بھتہ خوری کی 589 شکایات درج کرائی گئی تھیں جس میں رواں سال 100 فیصد اضافہ ہوا ہے، وفاقی حکومت کی ہدایت پر5 ستمبر سے شہر میں رینجرز اور پولیس کی جانب سے دہشت گردوں ، بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز سمیت دیگر جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا اور اس دوران ستمبر سے 26 دسمبر تک بھتہ خوروں کی جانب سے مجموعی طور پر شہریوں کو384 بھتے کی پرچیاں دی گئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھتہ خوروں پر پولیس اور رینجرز کے آپریشن کا کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے۔

بھتہ خوروں کی جانب سے تاجروں، صنعتکاروں، ڈاکٹروں، دکانداروں اور دیگر شہریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہوں پر نہ صرف دستی بم ، کریکر اور بال بم کے حملے کیے گئے بلکہ فائرنگ کرکے بھی انھیں یہ پیغام دیا گیا کہ اگر انھوں نے بھتہ نہیں دیا تو وہ کسی بھی مقام پر نشانہ بنائے جاسکتے ہیں ، بھتہ خوری کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میں ایک انسداد بھتہ سیل بھی قائم کیا گیا ہے تاہم وہ اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکا جس کی امید کی جا رہی تھی، مذکورہ سیل رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ملزمان کی گرفتاری ظاہر کرکے کارکردگی دکھاتا رہا ہے، بھتے کی پرچیوں پر درج موبائل فون نمبر کے حوالے سے سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ مذکورہ موبائل فون نمبر کو بلاک کرنے کے بعد اس کا ڈیٹا جمع کرکے پولیس کو فراہم کردیا جاتا ہے، بھتے کی پرچیوں کے حوالے سے ساؤتھ زون سرفہرست رہا تاہم بھتے کی پرچیوں کا یہ سلسلہ شہر بھر میں پھیل گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔