حکومت اور اپوزیشن میں رابطے، درانی پیر پگارا کا پیغام لے کر فضل الرحمان کے پاس پہنچ گئے

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 31 دسمبر 2020
محمد علی درانی لاہور میں مولانا فضل الرحمان سے جے یو آئی لیڈر حافظ ریاض درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کرتے ہوئے (فوٹو : ایکسپریس)

محمد علی درانی لاہور میں مولانا فضل الرحمان سے جے یو آئی لیڈر حافظ ریاض درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کرتے ہوئے (فوٹو : ایکسپریس)

 لاہور: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جے یو آئی کا ڈر نکل گیا ہے اور ہم مزید مضبوط ہوگئے ہیں، اس جعلی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا عوام کو مایوس کرنے کے مترادف ہے۔

یہ بات انہوں ںے مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما و سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفت گو میں کہی۔ قبل ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن میں جے یو آئی (ف) رہنما حافظ ریاض درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا کہ مولانا کے پاس پیر صاحب پگارا کی جانب سے پیغام لایا تھا، مستقبل کے راستے مذاکرات سے نکلا کرتے ہیں، اختلافات کو ختم کرنے کا بہتر روز روشن کی طرح بدلےگا۔

انہوں ںے کہا کہ مذاکرات میں مولانا کا کردار بہت اہم ہے، گرینڈ ڈائیلاگ شروع کرنے کے لیے ایجنڈا بنانے کی ضرورت ہے تاہم نیب کی جانب سے گرفتاریوں سے مذاکرات میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

محمد علی درانی نے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت ٹکراؤ کی جو صورت حال ہے اسے ختم ہونا چاہیے، مشکل سے نکلنے کے لیے آخر کار مذاکرات کرنا ہی پڑتے ہیں۔

حکومت سے مذاکرات کرنا عوام کو مایوس کرنا ہے، فضل الرحمان

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق پی ڈی ایم کا موقف دیکھنا ہے، جعلی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے سردست انکار کیا ہے، ابھی پیپلز پارٹی کی تجاویز سامنے آئی ہیں جن میں سے قابل عمل تجویز کو منظور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سب استعفے جمع ہوچکے ہیں، جے یو آئی کا ڈر نکل گیا ہے اور ہم مزید مضبوط ہوگئے ہیں، اس جعلی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا اس وقت عوام کو مایوس کرنے کے مترادف ہے۔

درانی پیر پگارا کا پیغام لے کر پہنچے

ذرائع کا کہنا ہے کہ محمدعلی درانی مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کا اہم پیغام لے کر مولانا فضل الرحمان سے ملنے آئے تھے۔ محمد علی درانی نے چند روز قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی تھی جس پر پیپلز پارٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کیوں رکھے جا رہے ہیں؟

دوسری طرف دو روز قبل مریم نواز سے ہونے والی ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے بھی شہباز شریف اور محمد علی درانی کی ملاقات پر یہی اعتراض اٹھایا تھا کہ (ن) لیگ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

اب خود مولانا فضل الرحمن نے محمدعلی درانی سے ملاقات کی ہے جس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔