- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
سال 2020 کورونا کے نام رہا، عوامی مسائل جوں کے توں رہے
کراچی: سال 2020 کورونا کے نام رہا، مارچ سے اگست تک سندھ میں سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہیں ستمبر سے سیاسی حالات بتدریج بحالی کی طرف گامزن ہوئے۔
سال بھر سندھ میں اپوزیشن جماعتیں حکمران جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی رہیں، عوام کے مسائل جوں کے توں رہے، کئی نامور شخصیات ہم سے بچھڑ گئیں ، کورونا کی وجہ سے لوگ معاشی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہو گئے۔
سال 2020 میں سندھ کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ سال 2020 کا آغا ز جب ہوا تو لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ یہ سال ان کے لیے اچھا ثابت ہو گا ، یہ سال امن و سلامتی اور خوش حالی کا سال ثابت ہو گا لیکن کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ 2020ایک ایسی وبائی بیماری کا سال ہوگا ، اس وباکا نام کووڈ 19 ہو گا اور اس وباسے ایسے منفی اثرات مرتب ہوں گے جس سے لوگوں کی طرز زندگی نہ صرف تبدیل ہو جائے گی بلکہ معاشی اور سماجی حالات بھی زبوں حالی کا شکار ہو جائیں گے۔
فروری کے آخری ہفتے میں پاکستان میں وباکا آغاز ہوا ، اس وقت پوری دنیا کورونا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کی طرف جا رہی تھی ، یہی صورت حال پاکستان میں بھی رہی ، ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی کورونا نے اپنے پنجے گاڑھنے شروع کر دیے اور اس وباسے بچنے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا آغاز کیا، لوگوں کے روزمرہ زندگی کے معاملات معطل ہو گئے، اگر سندھ کی سیاسی سرگرمیوں کا بتدریج جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہو گا کہ رواں برس مقامی حکومتوں کی مدت مکمل ہوئی۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) ، پاک سرزمین پارٹی ، جماعت اسلامی نے بڑے اجتماعات منعقد کیے ، پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں بھی کورونا کی وجہ سے محدود رہیں ، 18 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کی میزبانی میں پی ڈی ایم کا جلسہ باغ جناح میں ہواجس میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے علاوہ پی ایس پی نے بھی باغ جناح میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا ، توہین آمیز خاکوں کے خلاف مختلف مذہبی جماعتوں کے تحت بڑی ریلیاں نکالی گئیں جس میں توہین آمیز خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔