- میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں اور نیب کو بے نقاب کرتا رہوں گا، سلیم مانڈوی والا
- جعلی فیس بک آئی ڈیز بنا کر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
- پی ایس ایل کا چھٹا ایڈیشن تماشائیوں کی موجودگی میں ہونے کا امکان
- ادارے ماورائے قانون کام کرینگے تو لوگ ہتھیار اٹھاکر سارے نظام کو آگ لگا دینگے، عدالت
- بیڑی دیر سے لانے پر باپ نے 10 سالہ بیٹے کو آگ لگادی
- کراچی میں اسرائیل نامنظور بینرز سیاسی مقاصد کیلئے لگائے جارہے ہیں، وزیر خارجہ
- چینی معیشت پہلی بار 100 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہوگئی، وال اسٹریٹ جرنل
- نیب ریفرنس میں نواز شریف کی تمام جائیدادیں قرق کر لی گئیں
- لاپتہ شہری کی عدم بازیابی؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیراعظم پر جرمانے کا عندیہ
- ثابت ہوچکا ہے کہ نوازشریف نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اورقوم سے جھوٹ بولا، اسد عمر
- کے ٹوکے قریب لاپتہ امریکی نژاد روسی کوہ پیما ایلکس گولڈ فارب کی لاش مل گئی
- فارن فنڈنگ کیس؛ آج پی ڈی ایم الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرے گی
- ’ڈیزائنر پروٹین‘ نے معذور چوہے کو دوبارہ چلنے کے قابل بنا دیا
- ویڈیو گیم ’ٹیٹرس‘ کا الگورتھم؛ ہوٹلوں میں کمروں کی بکنگ میں مددگار
- جو بائیڈن کی سائیکل وائٹ ہاؤس کےلیے خطرناک قرار
- خود دار بچے نے سرکاری امداد لینے سے انکار کر دیا
- پروٹیز اسپن جال میں الجھنے سے بچنے کیلیے کوشاں
- پی سی بی کا بھارتی نیٹ ورک کے ساتھ نشریاتی حقوق کا3سالہ معاہدہ ہوگا
- بھارت کو کرکٹ ایشیا کپ بوجھ لگنے لگا
- صحت مند رہنے کے رہنما اصول
سال 2020 کورونا کے نام رہا، عوامی مسائل جوں کے توں رہے

کئی نامور شخصیات ہم سے بچھڑ گئیں، مقامی حکومتوں کی مدت مکمل ہوئی۔ فوٹو: فائل
کراچی: سال 2020 کورونا کے نام رہا، مارچ سے اگست تک سندھ میں سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہیں ستمبر سے سیاسی حالات بتدریج بحالی کی طرف گامزن ہوئے۔
سال بھر سندھ میں اپوزیشن جماعتیں حکمران جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی رہیں، عوام کے مسائل جوں کے توں رہے، کئی نامور شخصیات ہم سے بچھڑ گئیں ، کورونا کی وجہ سے لوگ معاشی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہو گئے۔
سال 2020 میں سندھ کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ سال 2020 کا آغا ز جب ہوا تو لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ یہ سال ان کے لیے اچھا ثابت ہو گا ، یہ سال امن و سلامتی اور خوش حالی کا سال ثابت ہو گا لیکن کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ 2020ایک ایسی وبائی بیماری کا سال ہوگا ، اس وباکا نام کووڈ 19 ہو گا اور اس وباسے ایسے منفی اثرات مرتب ہوں گے جس سے لوگوں کی طرز زندگی نہ صرف تبدیل ہو جائے گی بلکہ معاشی اور سماجی حالات بھی زبوں حالی کا شکار ہو جائیں گے۔
فروری کے آخری ہفتے میں پاکستان میں وباکا آغاز ہوا ، اس وقت پوری دنیا کورونا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کی طرف جا رہی تھی ، یہی صورت حال پاکستان میں بھی رہی ، ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی کورونا نے اپنے پنجے گاڑھنے شروع کر دیے اور اس وباسے بچنے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا آغاز کیا، لوگوں کے روزمرہ زندگی کے معاملات معطل ہو گئے، اگر سندھ کی سیاسی سرگرمیوں کا بتدریج جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہو گا کہ رواں برس مقامی حکومتوں کی مدت مکمل ہوئی۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) ، پاک سرزمین پارٹی ، جماعت اسلامی نے بڑے اجتماعات منعقد کیے ، پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں بھی کورونا کی وجہ سے محدود رہیں ، 18 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کی میزبانی میں پی ڈی ایم کا جلسہ باغ جناح میں ہواجس میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے علاوہ پی ایس پی نے بھی باغ جناح میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا ، توہین آمیز خاکوں کے خلاف مختلف مذہبی جماعتوں کے تحت بڑی ریلیاں نکالی گئیں جس میں توہین آمیز خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔