کینجھر جھیل قتل، مقتولین کے ورثا کا غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ

ساجد رؤف  پير 30 دسمبر 2013
میجر سمیت 4 دوستوں کی آہوں اور سسکیوں میں تدفین، ریٹائرڈکیپٹن کی میت راولپنڈی روانہ. فوٹو فائل

میجر سمیت 4 دوستوں کی آہوں اور سسکیوں میں تدفین، ریٹائرڈکیپٹن کی میت راولپنڈی روانہ. فوٹو فائل

کراچی: کینجھرجھیل میں واقع مزارمیں پراسرار فائرنگ کے واقعے میںقتل کیے جانیوالے حاضرسروس پاک فوج کے میجرسمیت 4دوستوں کوآہوں اور سسکیوں میںسپردخاک کردیا گیا جبکہ ریٹائرڈکیپٹن کی میت راولپنڈی روانہ کر دی گئی۔

ادھرشک پرحراست میں لیے گئے تینوںماہی گیروںکورہا کردیا گیاہے، مقتولین کے ورثانے اعلیٰ حکام سے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کو کینجھرجھیل میں واقع نوری جام تماچی کے مزارپر پراسرار فائرنگ کے واقعے میں قتل کیے جانے والے پاک فوج کے حاضر سروس میجر سمیت 5 افرادکی لاشیں گزشتہ روز سہراب گوٹھ پر واقع ایدھی سرد خانے پہنچیںجہاں پانچوںمقتولین کے ورثانے لاشیںوصول کرلیں۔ واقعے میںقتل کیے جانے والے گلشن اقبال بلاک1 کے رہائشی23 سالہ محمدعلی کی نمازجنازہ گزشتہ روزمسجد قبامیں اداکی گئی۔ بعدازاں مقتول کوسوسائٹی قبرستان میںسپرد خاک کردیا گیا۔ مقتول کے قریبی عزیز نے ایکسپریس کوبتایا کہ محمدعلی 2بھائیوں 1بہن میںدوسرے نمبرپر تھا۔ وہ ایک ماہ قبل ہی دبئی سے کراچی آیااور رواںماہ 24دسمبر کورشتہ ازدواج میںمنسلک ہواتھا۔ محمدعلی نے اہلخانہ کو بتایا کہ وہ دعوت پرجا رہاہے۔ دوسرے مقتول PECHS کے رہائشی 35سالہ عدنان سعیدخان ولد عبدالسعیدخان کی نمازجنازہ قریبی مسجدمیں اداکی گئی۔ انھیںبھی سوسائٹی قبرستان میںسپرد خاک کیاگیا۔

مقتول کے بھائی نعمان نے ایکسپریس کوبتایا کہ مقتول3 بیٹیوںکا باپ اور 3بھائیوں 3بہنوں میںچوتھے نمبرپر تھا۔ مقتول فیصل بینک گلشن اقبال برانچ میںسینئر ریلیشن شپ آفسرتھا۔ تیسرے مقتول ناظم آباد نمبر7کے رہائشی30سالہ سہیل احمدولد مقصوداحمد کی نمازجنازہ نوراسلام مسجدمیں ادا کی گئی اورپاپوش نگرقبرستان میںسپرد خاک کیاگیا۔ مقتول کے بہنوئی محمدفرحان نے ایکسپریس کوبتایا کہ مقتول 3بھائی 2 بہنوںمیں سب سے بڑااور اہلخانہ کالاڈلہ تھا۔ گھرکی ذمے داری اسی کے کاندھوںپر تھی۔ سہیل KASBبینک گلشن اقبال برانچ میںریٹیل بزنس آفیسرتھا۔ اسے مزارات پرحاضری دینااور دوستوںکے ہمراہ گھومنااچھا لگتاتھا۔ چوتھے مقتول پی آئی بی کالونی کے رہائشی حاضرسروس میجرچوہدری جہانگیراختر کی نمازجنازہ قریبی مسجدمیںاداکی گئی۔ بعدازاں کالاپل کے قریب آرمی قبرستان میںسپرد خاک کیاگیا۔

مقتول کوپاک آرمی کی جانب سے سلامی بھی پیش کی گئی۔ مقتول کے رشتے دار راجااکبر نے ایکسپریس کو بتایاکہ مقتول 5بیٹیوں ایک بیٹے کاباپ اور2بھائیوں 2بہنوں میںدوسرے نمبرپر تھے۔ مقتول حیدرآباد میںتعینات تھے اورایک ماہ قبل ہی جام شورویونیورسٹی سے کرمنالوجی میںماسٹرز کیاتھا۔ 26دسمبر کوسالگرہ کاکیک کاٹتے وقت انھوںنے کہاتھا کہ زندگی کاایک سال مزیدکم ہوگیا۔ یکم جنوری کومقتول کی شادی کی بھی سالگرہ تھی۔ پانچویں مقتول ریٹائرڈکیپٹن 47سالہ بلال ایوب کی میت بذریعہ ہوائی جہازراولپنڈی روانہ کردی گئی۔

ٹھٹھہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق مزارپر 5افراد کے قتل کیے جانے کامقدمہ نا معلوم افرادکے خلاف درج کرلیا گیاجبکہ پولیس نے شک کی بنیادپر حراست میںلیے جانے والے 3ماہی گیروںکو رہاکر دیا۔ مقتولین کی گاڑی، موبائل فونزاور شناختی کارڈفی الحال ٹھٹھہ پولیس کی تحویل میںہیں۔ دوسری طرف جھرک پولیس نے 5مقتولین میں سے ایک مقتول سہیل احمدکے بھائی فرحان احمدکی مدعیت میں نامعلوم افرادکے خلاف درج کرلیا۔ ٹھٹھہ پولیس کی جانب سے پانچوںافراد کو نوری جام تماچی کے مزارپر لے جانے والے کشتی بان سمیت شک کی بنیادپر حراست میں لیے جانے والے تینوںماہی گیروںکو ابتدائی تفتیش میںبے قصورثابت ہونے پررہا کردیا گیا۔ تاہم ضرورت پڑنے پران سے دوبارہ تفتیش کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔