سنڈے ایکسپریس ، سال نامہ اسپیشل 2020 ء ۔ اکتوبر، نومبر، دسمبر

تحریم قاضی  اتوار 3 جنوری 2021
27 نومبر تک کووڈ19کے تصدیق شدہ متاثرین کی تعداد 60 ملین یعنی چھ کروڑ تک جا پہنچی۔ فوٹو: فائل

27 نومبر تک کووڈ19کے تصدیق شدہ متاثرین کی تعداد 60 ملین یعنی چھ کروڑ تک جا پہنچی۔ فوٹو: فائل

اکتوبر:کرغیزستان فسادات

5اکتوبر: کرغیزستان کے پارلیمانی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کے بعد عوامی احتجاج میں شدت آتی گئی اور اس نے فسادات کی شکل اختیار کر لی۔2010کے دستور کے مطابق صدر سربراہِ مملکت کی حیثیت رکھتا ہے جب کہ صدر کا انتخاب چھے برس کے لیے کیا جاتا ہے۔ سورون بے جین بیکو 2017سے کرغزستان کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں ان کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ وسطی ایشیاء کا ’’لینڈ لاکڈ‘‘ ملک ہے۔

نگورنوکاراباغ جنگ بندی

10اکتوبر: آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوکاراباغ کے تنازعے پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا۔

ٹک ٹاک پر پابندی

9 اکتوبر: سوشل میڈیا کی مشہور ایپ ٹک ٹاک کو غیراخلاقی مواد نشر کرنے پر پی ٹی اے کی جانب سے بین کر دیا گیا، جس کے بعد دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر صارفین کی جانب سے دل چسپ تبصرے اور میمز (لطیفے) دیکھنے کو ملے۔ یاد رہے کہ پاکستان ٹک ٹاک ایپ کو بین کرنے والا پہلا ملک نہیں، امریکا اس سے پہلے ڈیٹا چوری کا الزام عائد کر کے اس ایپ کو اپنے ملک میں بین کر چکا ہے۔

صدر مستعفی

15اکتوبر: شدید احتجاج اور فسادات کے بعد کرغیزستان کے صدر سورون بیجین بیکو نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا جس کے بعد قائد حزب اختلاف سدیدجاپارو کرغزستان کے عبوری صدر اور وزیراعظم تصور کیے گئے۔

پی ڈی ایم تحریک

16اکتوبر: پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے اکٹھ نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت مخالف تحریک کا پہلا پاور شو گوجرانوالہ میں کیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اس مشن کے ساتھ میدان میں اتری ہے کہ وہ موجودہ حکومت کا تختہ الٹ کر ہی رہے گی۔ اس تحریک کی قیادت مریم نواز، بلاول بھٹو، اور مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں۔

 ٹک ٹاک بحال

20اکتوبر: دس روزہ بین کے بعد ٹک ٹاک کو پاکستان مین بحال کردیا گیا۔ یہ فیصلہ ٹک ٹاک کی انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد ان شرائط پر طے پایا کہ کسی بھی قسم کا غیراخلاقی مواد نشر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

سانحہ حفیظ سنٹر

20اکتوبر: لاہور کے مشہور پلازہ حفیظ سینٹر میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں اس عمارت کو مخدوش قرار دے کر سربہ مہر کردیا گیا۔ آگ لگنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی مگر آگ نے ساری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے کاروباری افراد کو شدید نقصان ہوا، الیکٹرونکس کی تمام اشیاء جل کر بھسم ہوگئی۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ آگ لگنا سیول ڈیفنس اتھارٹی لاہور کی انتباہ کے باوجود ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ناقص انتظام کا شاخسانہ ہے۔

پشاور دھماکا

21 اکتوبر: پشاور کے ایک مدرسے میں دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ ایک مدرسے میں بم دھماکے سے کئی معصوم بچوں کی جانیں گئیں جب کہ شہداء کی فہرست میں وہاں پڑھانے والے اساتذہ بھی شامل تھے۔ دہشت گردوں کا ٹارگیٹ مدرسے میں وہ کلاس تھی جہاں قرآن کی تعلیم دی جا رہی تھی۔

 ترکی لرز اٹھا

30اکتوبر: 7.0شدت کے زلزلے نے ترکی اور گریس کو متاثر کیا جس میں 81 اموات ہوئیں اور 1000سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ زلزلے نے عمارات اور اہم شاہراہوں کو متاثر کیا۔

نومبر:امریکی انتخابات

3نومبر: امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا اور7نومبر کو تمام ریاستوں سے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق جو بائیڈن امریکا کے چھیالیسویں صدر منتخب ہوئے۔ یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے وہائیٹ ہاؤس نہ چھوڑنے کی دھمکی بھی دی۔

امریکا کا فیصلہ

4نومبر: امریکا نے باقاعدہ طور پر پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے طے پانے والے اس چارٹر کا بنیادی مقصد تیزی سے وقوع پذیر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں گرین ہاؤس ایفیکٹ سے پیدا ہونے والے اثرات اور کرۂ ارض کا ٹمپریچر کم کرنا تھا۔ یاد رہے کہ اس ڈیل کو 2016 میں 196سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کا درجۂ حرارت 2 درجے سینٹی گریڈ سے نیچے رکھا جائے۔

اس کے ساتھ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ وہ 1.5سینٹی گریڈ سے نیچے ہی رہے۔ دیکھا جائے تو اس وقت دنیا بھر میں 15فی صد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ذمے دار امریکا ہے جس کے باوجود وہ دنیا کی طاقت ور ترین معیشت ہے۔ گو کہ ٹرمپ نے 2016 میں ہی معاہدے کو چھوڑنے کے ارادے کا اظہار کردیا تھا مگر اس کا باقاعدہ نفاذ 2020 میں ہوا۔ جوبائیڈن نے انتخابی مرحلے کے دوران کہا تھا کہ وہ صدر منتخب ہوئے تو معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کریں گے۔

کورونا ویکسین

8 نومبر: خوش آئند بات یہ ہے کہ کووڈ19کی پہلی کام یاب ویکسین تیسرے مرحلے سے گزر چکی جو کہ عبوری نتائج میں 90 فی صد موثر ثابت ہوئی۔ اس ویکسین کی کام یابی کا اعلان ادویہ ساز کمپنPfizer اور BioNTech نے کیا۔ یاد رہے کہ Pfizer امریکی دواساز کمپنی ہے جو کہ اس وقت دنیا کی بڑی ترین کمپنیوں میں صفِ اول میں شمار ہوتی ہے۔

موثر نتائج

11نومبر: روس کی تیار کردہ ویکسین Sputnik Vعبوری نتائج کے مطابق کووڈ19میں 92فیصد موثر ثابت ہوئی۔

فری ٹریڈ بلاک

15نومبر: ایشیائی ممالک کی جانب سے دنیا کا سب سے بڑا فری ٹریڈ بلاک تشکیل دیا گیا۔ ایشیائی پیسفک ممالک جو کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی پر مشتمل ہیں۔ اس بلاک کے ذریعے آپس میں فری تجارت کری گے۔ Regional Comprehensive Economic Partnership(RCEP) نامی اس بلاک کو تشکیل دینے والے 15ایشیائی پیسیفک ممالک میں چین، برونائی، آسٹریلیا، کمبوڈیا، انڈونیشیا، جاپان، لاؤس، ملائشیا، میانمار، نیوزی لینڈ، فلپائینیز، سنگاپور، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔ ان پندرہ ممالک کے GDPکا حساب لگایا جائے تو کُل 26.2 ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر ہے اور اس طرح یہ تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی بلاک بنتا ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس بلاک کے نتیجے میں امریکا کے مقابلے میں چین کی حیثیت مضبوط ہوگی۔

6کروڑ کورونا متاثرین

27 نومبر تک کووڈ19کے تصدیق شدہ متاثرین کی تعداد 60 ملین یعنی چھ کروڑ تک جا پہنچی۔

دسمبر:کورونا ویکسین کی فراہمی

8دسمبر: برطانیہ میں Pfizer-BioTechکی کووڈ۔19 کی بنائی ویکسین 91برس کی مارگن کینان نامی خاتون کو لگائی گئی، جس کے بعد عوام کے لیے ویکسن کی فراہمی کا عندیہ دے دیا گیا۔

لانگ مارچ کی دھمکی

13دسمبر: پی ڈی ایم کا آخری جلسہ مینارِ پاکستان لاہور مینارِ پاکستان میں ہوا۔ گیارہ جماعتوں کے حکومت مخالف اکٹھ نے بیانیہ جاری کیا ہے کہ اگر وزیراعظم نے 31دسمبر تک استعفاء نہ دیا تو جنوری میں لانگ مارچ ہوگا اور تمام اپوزیشن ارکان اپنے استعفٰے جمع کروائیں گے۔

سورج گرہن

14دسمبر: 2020 کا آخری سورج گرہن سوموار کے روز لگا جسے پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر6:34منٹ پر دیکھا گیا۔ میٹرولوجسٹس کے مطابق یہ پاکستان میں واضح طور پر دکھائی نہیں دیا۔

سفری پابندیاں

21دسمبر: متعدد یورپی ممالک سمیت آئرلینڈ، جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم اور نیدرلینڈ نے برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی اور مہلک لہر کے پیشِ نظر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔ ماہرین کے مطابق یہ نئی لہر زیادہ مہلک اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

پارٹی بے داخلی

26دسمبر: جمعیت علماء اسلام نے جمعہ کے روز اپنے چار سنیئر راہ نماؤں کو پالیسی، فیصلوں، اور منشور سے انحراف کے الزام میں پارٹٰی سے خارج کر دیا۔ پارٹی ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جن راہ نماؤں کی رکنیت ختم کی گئی ان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد جبکہ خیبر پختونخوا سے مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک شامل ہیں۔ ان راہ نماؤں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے حکومت مخالف تحریک میں تضاد پر مبنی رویہ اختیار کیا ہے۔

کراچی میں کوورنا کی نئی قسم

29 دسمبر : محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں کورونا کی نئی قسم کی خبر کی، ان کے مطابق برطانیہ سے پاکستان آنے والے 12 مسافروں کے سیپمل میں سے 6 کا کورونا مثبت آیا ہے اور 3 افراد میں ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔ ترجمان محکمہ صحت سندھ نے کہا کہ جینوٹائپنگ کی پہلے مرحلے میں یہ وائرس برطانیہ کے نئے کورونا وائرس سے مماثلت رکھتا ہے، ان سیمپلز کو ٹیسٹنگ کے دوسرے مرحلے سے گزارا جائے گا اور یو کے سے واپس آنے والے مسافروں کے رشتہ داروں ودیگر کے بھی ٹیسٹ کئے جائیں گے، محکمہ سندھ نے مزید کہا کہ 3 مسافروں میں برطانیہ کے نئے وائرس کی تشخیص 95 فیصد ہوئی ہے تاہم ان کو ایک بار پھر ٹیسٹنگ کے عمل سے گزارا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔