تعمیراتی شعبے کی ترقی، ملکی معیشت مضبوط

ایڈیٹوریل  ہفتہ 2 جنوری 2021
نئے پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں بھی جو لوگ سرمایہ کاری کریں گے انھیں حکومت نے نوے فیصد ٹیکس ریبیٹ دینے کی نوید دی ہے۔ (فوٹو : فائل)

نئے پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں بھی جو لوگ سرمایہ کاری کریں گے انھیں حکومت نے نوے فیصد ٹیکس ریبیٹ دینے کی نوید دی ہے۔ (فوٹو : فائل)

وزیراعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کے لیے فکسڈ ٹیکس کی مدت میں 31دسمبر 2021 تک توسیع کردی جب کہ 2023تک ذرائع آمدن بتانے سے چھوٹ دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تعمیراتی شعبے کے فروغ اور گھروں کے لیے فنانسنگ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں، اب بینک گھروں کی تعمیر اور تعمیراتی منصوبوں کے لیے فنانسنگ کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے کے کم لاگت تعمیراتی منصوبے کے لیے بھی پیکیج دیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم کا اعلان کردہ پیکیج ہاؤسنگ سیکٹر کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ اس پیکیج سے نہ صرف تعمیراتی شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ اس سے پاکستان کی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا، تعمیراتی شعبے کے لیے مراعاتی پیکیج کے بعدملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اورلوگوں کو روزگار کے وسیع مواقعے میسر آئیں گے،اس پیکیج کے بعد تعمیرات سے وابستہ درجنوں صنعتوں کی کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور ملک کی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

بلاشبہ ملک کی ترقی میں تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کا شعبہ اہم کردار ادا کرتا ہے ،یہ شعبہ موجودہ دور میں ٹیکسوں کی بھرمار سے عضو معطل ہو کر رہ گیا تھا۔ نئی مراعات کے اعلان کے بعد یہ امید ہو گئی ہے کہ یہ دونوں شعبے ایک بار پھر سے متحرک ہو سکیں گے۔

حکومت کی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدن کے ذرائع کے بارے میں باز پرس نہ کرنے کی سہولت ایک خوش کن فیصلہ ہے، گو کہ تعمیراتی شعبے میں حکومتی اقدامات کے اثرات آنے میں کچھ وقت لگا اس لیے حکومت نے پیکیج میں توسیع دی ہے، ملک میں اس وقت تعمیراتی شعبہ تیزی سے ترقی پا رہا ہے، سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے، سریے کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، تعمیراتی سرگرمیاں ہر طرف شروع ہو چکی ہیں۔

اس سے قبل موجودہ حکومت نے بیرون ملک سے رقوم بھیجنے والوں پر لگائے جانے والے ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کر دیا تھا تاکہ اوورسیز پاکستانی زیادہ سے زیادہ رقوم بھیج سکیں،اگرچہ حکومت نے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسوں کے خاتمے کا اعلان تو تاخیر سے ہی کیا ہے لیکن دیر آید درست آید کے مصداق ملکی ترقی میں اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔

نئے پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں بھی جو لوگ سرمایہ کاری کریں گے انھیں حکومت نے نوے فیصد ٹیکس ریبیٹ دینے کی نوید دی ہے۔ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کو بھی چھ فیصد سے کم کرکے دو فیصد کر دیا گیا ہے جس کے بعد رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں خاصی تیزی آنے کی توقع کی جا سکتی ہے، لیکن ابھی رئیل اسٹیٹ سے منسلک لوگوں کے چند ایک مسائل کا حل ہونا ابھی باقی ہے کیونکہ سابقہ حکومت کے دور میں بڑے بڑے شہروں میں پراپرٹی کی خریدو فروخت پر ڈی سی ریٹ کے اطلاق نے بھی رئیل اسٹیٹ کے بزنس کو خاصا متاثر کیا ہے۔

حکومت نے ایک ایسے وقت میں رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے جب ملک کورونا وائرس جیسی مہک وبا ء کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کے لیے حکومت کی طرف سے نئے اقدامات کے بعد امید ہے کہ ملک میں رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کا رکا ہوا پہیہ ایک مرتبہ پھر سے متحرک ہو جائے گا جس کے بعد ملک میں بے روزگار طبقے کو نئے نئے روزگار بھی مل سکیں گے اور ہمارا ملک ان دونوں شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔

اب ان دونوں شعبوں کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے کاروبار سے حکومت کو ٹیکسوں کی ادائیگی کو بھی یقینی بنائیں تاکہ ہمارا ملک ترقی کر سکے۔ کیونکہ کوئی بھی ملک محاصل کی وصولی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ہے جس ملک کے عوام ٹیکسوں کو باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں وہی ملک ترقی کر سکتے ہیں۔اس پیکیج کے مطابق رئیل اسٹیٹ ٹرسٹ بنایا جائے گا جو پراپرٹی معاملات کو ریگولیٹ کرے گا،وہ لوگ جو پیسے لے کر بھاگ جاتے ہیں اور پھر سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،وہ مشکلات اب ختم ہو جائیں گی۔

تعمیراتی شعبے کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ اور مراعات کا عمل انتہائی اطمینان بخش سہی، لیکن دوسرے شعبوں کو نظرانداز کرنے کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ملکی معیشت کی بیک بون زراعت پر بھی توجہ دے، شعبہ زراعت مکمل طور پرمشکلات کا شکار ہے، کسانوں کے لیے مراعاتی پیکیج کا اعلان کرکے ہم ایک زرعی ملک کی حیثیت سے بھی تیزرفتار ترقی کا سفر کرسکتے ہیں۔

ملک میں مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہیں، اگر ہم ترقی کی شاہراہ پر چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں خلوص نیت سے تمام ایسے شعبوں پر توجہ دینی ہوگی جو ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرسکیں اور ہمارا سفر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہ سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔