حفیظ پلیز اتنا سچ نہ بولا کریں

سلیم خالق  ہفتہ 2 جنوری 2021
پروفیسر کے ہاتھ بس کرکٹ میں کامیابی کا فارمولا لگا ہوا ہے، ان کے لیے وہی کافی ہے۔ فوٹو: فائل

پروفیسر کے ہاتھ بس کرکٹ میں کامیابی کا فارمولا لگا ہوا ہے، ان کے لیے وہی کافی ہے۔ فوٹو: فائل

’’آئی سی سی انڈین کرکٹ بورڈ ہے، پاکستانی کھلاڑیوں کو ایوارڈز میں نظرانداز کر دیا، متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے‘‘

گذشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس کی بھرمار رہی، پاکستانی شائقین کا غصہ جائز بھی تھا، ہماری ٹیم نے گذشتہ دہائی میں چیمپئنز ٹرافی  جیتی، ٹیسٹ میں بھی کچھ عرصے نمبرون رہے، ٹی 20رینکنگ میں تو کافی عرصے تک پہلی پوزیشن پر گرین شرٹس کا قبضہ تھا، یقیناً ایسا کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی سے ہی ممکن ہوا،مگرانٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے ایوارڈز میں پاکستانیوں کو یکسر نظرانداز کردیا، کسی ٹیم میں بھی جگہ نہ دی، لوگوں کا غصہ یہ جان کر ٹھنڈا ہوا کہ سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے پی سی بی ایوارڈز کا جو سلسلہ شروع کیا تھا موجودہ حکام اس کا احیا کر رہے ہیں۔

وہ سمجھے کہ اس میں کسی کی حق تلفی نہیں ہو گی، میں نے جب شارٹ لسٹ دیکھی تو3 کیٹیگریز میں محمد حفیظ کا نام پڑھ کر زیرلب مسکرا دیا، ایک دوست سے فون پر بات ہوئی توکہا کہ ایک فیصد بھی چانس نہیں کہ آل راؤنڈر کو کسی ایوارڈ سے نوازا جائے،آج یہی ہوا حفیظ کو پی سی بی نے کسی اعزاز کا مستحق نہیں سمجھا،آپ ابھی گوگل کر کے رواں سال ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کو سرچ کریں 415رنز کے ساتھ محمد حفیظ کا نام جگمگاتا نظر آئے گا، دنیا کے بڑے بڑے بیٹسمینوں کو انھوں نے پیچھے چھوڑ دیا، 40 سال کی عمرمیں ایسا کرنا کوئی معمولی بات نہیں لیکن وہ اپنی فٹنس اورکارکردگی سے نوجوانوں کو بھی شرمندہ کر رہے ہیں۔

میں جانتا ہوں کہ ہم پاکستانیوں کی یادداشت اتنی اچھی نہیں اور کسی کے کارنامے جلد ہی بھول جاتے ہیں، مگر نیوزی لینڈ کیخلاف 99 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کو تو 10،12دن ہی ہوئے ہیں اسے تو ہم اتنی جلدی فراموش نہیں کر سکتے، 33 رنز پر 3 وکٹیں گر گئی تھیں اگر حفیظ وکٹ پر قیام نہ کرتے تو 100 رنز بھی نہ بن پاتے، اگر بولنگ اچھی ہوتی تو پاکستان وہ میچ جیت بھی سکتا تھا، زمبابوے سے سیریز میں انھیں 2میچز میں کھلایا گیا اور صرف ایک میں بیٹنگ آئی، اگر تینوں اننگز کھیلنے کا موقع ملتا تو اسکور مزید زیادہ ہو سکتا تھا۔

اس سے قبل دورئہ انگلینڈ میں تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں انھوں نے  ناقابل شکست 86 رنز بنا کر ٹیم کو فتح دلائی، اسے پی سی بی نے بہترین انفرادی اننگز کیلیے بھی نامزد کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ 99 رنز کی اننگز کو تو شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا، اگر بات شکست کی ہے تو فواد عالم کی سنچری والا میچ بھی تو پاکستان ہار گیا تھا، اگر یہ دلیل مان لی جائے کہ حفیظ صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتے ہیں تو ذرا یہ بتائیں کہ گذشتہ برس ٹیم نے کتنے ون ڈے میچز کھیلے؟ صرف تین وہ بھی زمبابوے کیخلاف، کیا ان کی پرفارمنس اتنی اہمیت رکھتی تھی کہ حفیظ کوآپ نے نظرانداز کر دیا۔

یہاں بات کارکردگی کی نہیں ذاتی پسند ناپسند کی ہے،جب ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے الگ ورلڈ کپ ہوتے ہیں تو ایوارڈز کی کیٹیگری کیوں نہیں ہو سکتی تھی، حفیظ میں دراصل ایک خامی ہے وہ سچ بہت بولتے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کی قدر نہیں ہوتی، یہاں یس مین سب کو پسند ہیں، حفیظ کو کب کا ٹیم سے باہر کیا جا چکا ہوتا مگر ان کا بیٹ بے وفا نہیں اور ساتھ دے رہا ہے، کارکردگی اتنی اچھی ہے کہ کوئی ڈراپ نہیں کر سکتا۔

ورنہ باتیں اتنی سخت کر جاتے ہیں کہ بورڈ کا بس چلے تو کب تک گھر بھیج دیتا، چاہے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے بے روزگار غریب کرکٹرز کا مقدمہ پیش کرنا ہو یا ملک کو بیچنے والے کھلاڑیوں کیخلاف اسٹینڈ لینا ہو ہر جگہ حفیظ پیش پیش نظر آئے،میں تو یہی کہوں گا کہ وہ نادان انسان ہیں خوامخواہ ایسا کر رہے ہیں،ابھی اچھا بولنا شروع کریں شاید کپتان بھی بن جائیں گے، آپ پاکستان ٹیم کے کسی کھلاڑی سے پوچھ لیں کہ نیوزی لینڈ میں قرنطینہ کے دن کیسے گذرے سب کہیں گے زبردست، وہاں ہمارا بہت خیال رکھا، یہی بات حفیظ سے پوچھیں تو وہ بتا دیں گے کہ ہم جیل میں قید رہے،  وہ وقت گذارنا بہت مشکل تھا، یہی بات انھیں نقصان پہنچا رہی ہے، خدانخواستہ کبھی 2 میچز میں بھی وہ بڑا اسکور نہ کر پائے تو فوراً ٹیم سے باہر کر دیا جائے گا پھر واپسی بھی نہیں ہو سکے گی۔

موجودہ بورڈ نے جو ماحول بنا دیا اس میں سابق کرکٹرز بھی ایسی باتیں کرنے کی جرات نہیں رکھتے جو حفیظ میڈیا پر آ کر بول دیتے ہیں، انھیں کوئی کنٹرول نہیں کر پا رہا، یہی بات حکام کی نظروں میں کھٹک رہی ہے، کسی اور ملک میں کوئی اور ایسا کھلاڑی ہوتا جس نے سال میں سب سے زیادہ رنز بنائے ہوں تو اسے سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا مگر یہاں معاملہ الٹ ہے، حفیظ کے پاس تو سینٹرل کنٹریکٹ تک موجود نہیں،کوئی اچھا پرفارم کرے تو بورڈ اس پلیئرکی ویڈیوز جاری کرتا ہے حفیظ کے ساتھ ایسا بھی نہیں ہوتا، خیر انھیں مایوس نہیں ہونا چاہیے بورڈ نے اگر کسی ایوارڈ کا مستحق نہیں سمجھا تو کوئی بات نہیں شائقین تو ساتھ ہیں، ان کی محبت ہی حفیظ کیلیے سب سے بڑا ایوارڈ ہے، ایسے ہی پرفارم کرتے رہیں لوگوں کا پیار پاتے رہیں۔

باقی جو بندہ 40 سال کی عمر میں ڈپلومیسی یا خوشامد نہ سیکھ سکا اب کیا سیکھے گا، پروفیسر کے ہاتھ بس کرکٹ میں کامیابی کا فارمولا لگا ہوا ہے، ان کے لیے وہی کافی ہے، اپنی صاف گوئی کی وجہ سے وہ بہت سے لوگوں کی گڈ بکس میں شامل نہیں مگر بات وہی ہے کہ جب تک پرفارمنس ہے کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، ہاں مگر آج آئی سی سی والے ضرور ہنس رہے ہوں گے کہ ہم کو کہا گیا پاکستانی کھلاڑیوں کو ایوارڈ میں نظر انداز کیا اور خود اپنے ایوارڈز کا یہ حال ہے کہ سال میں سب سے زیادہ  ٹی ٹوئنٹی رنزبنانے والے کو ہی لفٹ نہیں کرائی،خیر آپ ایسے ہی پرفارم کرتے رہیں حفیظ، چند ہزار روپے کی ٹرافی سے زیادہ لوگوں کے پیارکی اہمیت ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔