بنگلہ دیش، اپوزیشن کا جمہوری مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت، جھڑپوں میں 2 ہلاک

اے ایف پی  پير 30 دسمبر 2013
مظاہرین کو منتشرکرنے کیلیے واٹرکینن کااستعمال،فائرنگ سے ایک کارکن ماراگیا. فوٹو؛فائل

مظاہرین کو منتشرکرنے کیلیے واٹرکینن کااستعمال،فائرنگ سے ایک کارکن ماراگیا. فوٹو؛فائل

ڈھاکا: بنگلہ دیش میںمظاہروں پر پابندی کے باوجود ’’جمہوری مارچ‘‘ کے لیے اپوزیشن کے ہزاروںکارکن دارالحکومت ڈھاکامیں حکومت کے خلاف سڑکوںپر نکل آئے جس کے دوران پولیس سے جھڑپ میں 2افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے اپوزیشن رہنماخالدہ ضیاکو گھرسے باہرنکلنے نہیں دیا۔

تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتوںنے گزشتہ روزڈھاکا سمیت پورے ملک میں 5جنوری کوہونے والے انتخابات کومنسوخ کرانے کے لیے مظاہرے کیے جس پرحکومت نے پابندی لگارکھی تھی۔ دارالحکومت ڈھاکامیں اپوزیشن کے ہزاروںکارکنوں نے سیکیورٹی فورسزپر دستی بم پھینکے جس کے جواب میںپولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے واٹرکینن کااستعمال کیا۔ پولیس نے ڈھاکامیں اپوزیشن کے ہیڈکوارٹرز نیشنل پریس کلب کے باہرمظاہرین کوجمع ہونے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ رام پورہ میں پولیس نے دستی بم پھینکنے والے مظاہرین پرفائرنگ کی جس میںایک شخص ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے۔ ڈھاکا کے ریلوے اسٹیشن پرمظاہرین کی طرف سے پھینکے گئے دستی بم کے نتیجے میںایک سیکیورٹی گارڈہلاک ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرے سے قبل اپوزیشن کے ایک ہزارکارکنوں کوگرفتار کرلیا تھا۔

سیکیورٹی فورسزنے سابق وزیراعظم اور اپوزیشن رہنماخالدہ ضیاکو مظاہرے کی قیادت سے روکنے کیلیے گھرسے باہرنہیں نکلنے دیا۔ ریت سے بھرے 5ٹرک خالدہ ضیا کے گھرکے باہرکھڑے کر دیے گئے۔ یادرہے کہ خالدہ ضیاگھر پرنظر بندہیں۔ اس موقع پرخالدہ ضیاکی پولیس اہلکاروںسے لفظی جھڑپ بھی ہوئی۔ انھوں نے اپنے گھرکے گیٹ پرجمع ہونے والے اخباری نمائندوںسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت غیرقانونی ہے اور جمہوریت مردہ ہوچکی ہے۔ اس لیے حکومت فوری طورپر مستعفی ہوجائے۔ ڈھاکامیں اپوزیشن کے مظاہرے کوروکنے کے لیے 11ہزار سیکیورٹی اہلکاروںکو تعینات کیاگیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوںکا مظاہرہ آخری حربہ ہے جس کی مددسے وہ ملک میںنگراں حکومت اور وزیراعظم حسینہ واجدسے مستعفی ہونیکامطالبہ کررہے ہیں۔ اپوزیشن حکومت پردبائو بڑھانا چاہتی ہے تاکہ 5جنوری کوہونیوالے انتخابات منسوخ کر دیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔