- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
امیر طبقہ آمدنی کا 75 فیصد ٹیکس ادا کرے ، فرانسیسی عدالت کا فیصلہ
پیرس: فرانس کی اعلیٰ آئینی عدالت نے ملک کے امیر طبقے پر 75 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی حکومت نے ملک کے مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے گزشتہ برس تمام شہریوں پر 75 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا بل پیش کیا تھا جسے ملک کی آئینی کونسل نے غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیا تھا تاہم بعد ازاں حکومت نے بل میں سالانہ 10 لاکھ یورو سے زائد کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح 75 فیصد کرنے کی ترمیم کی تھی، جسے آئینی عدالت نے منظور کرلیا ۔ عدالتی فیصلے کے بعد امیر ترین افراد کو رواں مالی سال سے ہی اپنی آمدنی پر 75 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
فرانسیسی عوام کی اکثریت نے عدالت کی جانب سے ٹیکس شرح میں اضافے کو خوش آئند قراردیا ہے تاہم ملک کے کئی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور انجمنوں نے اس کی مخالفت کی ہے، فرانس کے مقبول ترین کھیل فٹ بال کے مختلف کلبس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے فٹ بال پر برا اثر پڑے گا کیونکہ ملک کے مختلف کلبس سے تعلق رکھنے والے کئی کھلاڑیوں کی آمدنی 10 لاکھ یورو سالانہ سے زیادہ ہے، ایسی صورت میں وہ مقامی کلبس سے اپنا معاہدہ ختم کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب ملک کے بڑے صنعت کاروں اور امیر شخصیات نے بھی حکومت کے اس فیصلے کے شدید مخالف ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ فرانسیسی صدر فرانسیو اولاندے نے اپنی انتخابی مہم میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر عوام پر سے ٹیکسوں کو بوجھ کو کم کرتے ہوئے امیروں پر ٹیکس لگائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔