مصطفی کمال کا کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنے پر شارع فیصل تا پریس کلب ریلی کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  اتوار 3 جنوری 2021
تحریک انصاف کی حکومت نے تصدیق کی مہر ثبت کردی جس میں ایم کیو ایم بھی برابر کی شریک ہے، پریس کانفرنس (فوٹو: فائل)

تحریک انصاف کی حکومت نے تصدیق کی مہر ثبت کردی جس میں ایم کیو ایم بھی برابر کی شریک ہے، پریس کانفرنس (فوٹو: فائل)

 کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے مردم شماری میں کراچی کی آباد ی کو کم گنے جانے پر 10 جنوری کو شارع فیصل تا کراچی پریس کلب احتجاجی ریلی اور پریس کلب پر جلسے کا اعلان کردیا۔

اس بات کا اعلان انہوں نے  پارٹی کے مرکزی دفتر پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صدر انیس قائم خانی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو کم گنے جانے پر تحریک انصاف کی حکومت نے تصدیق کی مہر ثبت کردی جس میں ایم کیو ایم بھی برابر کی شریک ہے، کراچی کے عوام کو کم شمار کرنا پاکستان کے خلاف سازش ہے جسے کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا، آئین کے مطابق پانچ فیصد مردم شماری کا آڈٹ کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی کابینہ کے فیصلے کو یوٹرن لیتے ہوئے واپس لیں بصورت دیگر پاک سرزمین کراچی کے شہریوں کا حق دلوانے کے لیے ہر حد سے گزرنے کو تیار ہے، جان دینا پڑی تو جان دیں گے لیکن اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مصطفیٰ کما ل نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو کم گنے جانے پر تمام بڑی سیاسی جماعتیں خاموش ہیں سندھ حکومت نے تحریری اعتراض جمع کراکے جان چھڑالی ایم کیو ایم 7 نشستوں کے ساتھ وفاقی حکومت کا حصہ ہے اگر ایم کیو ایم کراچی کے مینڈیٹ کی دعوے دار ہے تو اسے کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہونا چاہیے تھے ایم کیو ایم صرف اس اقدام پر ایک پریس کانفرنس ہی کردیتی تو تحریک انصاف کو متنازعہ مردم شماری کو قانونی حیثیت دینے کی جرآت نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومیت کا شہر نہیں، ہر قومیت کا فرد اس شہر کا مکین ہے، ہر سندھی کا فرض ہے کہ اپنے دارالخلافہ کے وسائل پر ڈکیتی کے خلاف آواز اٹھائے، کراچی سندھ کو 90 فیصد سے زائد کما کر دیتا ہے، جو لوگ اس کی آبادی صحیح نہیں گن رہے وہ پاکستان کے دشمن ہیں کراچی کے وسائل پر قبضہ، سندھ کے وسائل پر قبضہ ہے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ یہاں لاکھوں کی تعداد میں سندھی، پختون، مہاجر، پنجابی، بلوچ، سرائیکی، کشمیری، بنگالی، گلگتی، ہزارے وال اور دیگر تمام قومیتیں آباد ہیں، کراچی کی آبادی کسی صورت پونے تین کروڑ سے کم نہیں، اس تناسب سے 1240 ملین گیلن پانی درکار ہے جس میں سے 660 ملین گیلن مل رہا ہے، تقریباً 580 ملین گیلن کی کمی ہے اگر انہی اعداد و شمار کو صحیح مان لیا جائے تو کراچی کی ضرورت 800 ملین گیلن ہوگی جس کے بعد مزید صرف 140 ملین گیلن درکار ہوگا۔

سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو پانی، نوکریاں، ترقیاتی فنڈز ویسے ہی نہیں مل رہے اب پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء اگر ہوا بھی تو کراچی والوں کو ان کا جائز حق نہیں ملے گا، سندھ کی آبادی کے 55 فیصد عوام کراچی میں رہتے ہیں، اس تناسب سے کراچی کی قومی اسمبلی میں 50 اور صوبائی اسمبلی میں 90 سے 95 نشستیں ہونی چاہیے، پھر جسے سندھ میں حکمرانی کرنی ہے اسے کراچی سے جیتنا لازمی ہوگا اس کا مطلب ہے کہ تعصب، لوٹ مار، اسلحے اور ڈر کی سیاست ختم کرنی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔