پاکستان میں افغان مہاجرین نے رشتوں پر پیسے لینے کی رسم ختم کردی

آصف محمود  پير 4 جنوری 2021
افغان مہاجرین کے جرگے نے فیصلہ کیا ہے کہ  خلاف ورزی کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیاجائے گا(فوٹو۔ اسٹاف)

افغان مہاجرین کے جرگے نے فیصلہ کیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیاجائے گا(فوٹو۔ اسٹاف)

 لاہور: پاکستان میں بسنے والے افغان مہاجرین نے  بہن ، بیٹیوں کے رشتہ کے عوض  بھاری رقم لینے کی رسم  ’ولوَر‘ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کئی پشتون خاندان رشتے کے عوض ہونے والے داماد سے لاکھوں روپے طلب کرتے ہیں۔ ولور رسم اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ نکاح کے وقت شرعی حق مہرہی لیاجائے گا۔افغان مہاجرین کے جرگے نے فیصلہ کیا ہے کہ  خلاف ورزی کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیاجائے گا۔

پاکستان میں کئی سالوں سے مقیم افغان مہاجرین کا اہم جرگہ لاہورمیں ہوا جس میں افغان عمائدین نے اپنے یہاں کئی نسلوں سے جاری رسم کوختم کرنے کا اعلان کیا۔ بعض پشتون خاندان اپنی بیٹی اوربہنوں کے رشتہ کے عوض لڑکے یااس کے خاندان سے لاکھوں روپے لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی بیٹیاں اوربہنیں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہورہی ہیں اوران کے رشتے نہیں ہوپاتے ہیں۔

افغان مہاجرین کمیٹی پنجاب کے نائب صدر حاجی محمدخان نے بتایا کہ بدقسمتی سے پشتون خاندانوں میں یہ غلط رسم چلی آرہی ہے کہ وہ اپنی بیٹی اوربہنوں کے رشتے کے عوض لڑکے والوں سے 10 لاکھ روپے لیتے ہیں۔ ہمارے کئی نوجوان، لڑکی والوں کو رقم دینے کے لئے سالہاسال محنت کرتے رہتے اوربوڑھے ہوجاتے ہیں۔ جبکہ کئی خاندانوں میں جوان بیٹیاں اوربہنیں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہورہی ہیں۔ اس لئے ہم نے ان رسموں کوختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حاجی محمدخان نےکہا نکاح کے موقعپر صرف شرعی حق مہر لیاجائیگا یا پھردونوں خاندانوں کی باہمی رضامندی سے جوحق مہرطے ہوگا وہ لڑکی کوملے گانہ کہ اس کے والدین یا خاندان والے لیں گے۔

پاکستان میں بسنے والے افغان مہاجرین کواس قدیم رسم کے ختم کروانے میں یونائٹیڈ ہمدرد یوتھ نامی این جی او نے کیا ہے ، لاہورکے علاقہ چونگی امرسدھومیں ہونے والے اس جرگے میں پنجاب کے مختلف شہروں سے افغان مہاجرین کے نمائندے شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک میں یہ مہم چلائیں گے اورپشتون خاندانوں کو اس پرراضی کریں گے کہ وہ اس رسم کوختم کروانے میں ہماراساتھ دیں۔

ایک پشتون بزرگ اللہ یارخان نے کہا کہ جوپشتون خاندان پیسے لیتے ہیں وہ ان پیسوں سے اپنی بیٹی کے لئے جہیز،کپڑے اوردیگرسامان خریدتے ہی۔ بارات کے کھانے کاانتظام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرلڑکے والے اپنی خوشی سے کچھ دیتے ہیں تووہ جائزہے لیکن خود رقم کاتقاضہ کرنادرست نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔