2021 بڑی تبدیلیوں کا سال ؛ پاک بھارت جنگ کا امکان نہیں، کشمیر کا فیصلہ ہوجائے گا!!

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  پير 4 جنوری 2021
حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، یہ سال پاکستان کے مستقبل کے رخ کا تعین کرے گا، ستمبر سے ملکی معیشت بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے: ماہرین علم نجوم و علم الاعداد کا نئے سال کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال

حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، یہ سال پاکستان کے مستقبل کے رخ کا تعین کرے گا، ستمبر سے ملکی معیشت بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے: ماہرین علم نجوم و علم الاعداد کا نئے سال کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال

غیب کا علم بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے اور کوئی بھی شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ انسانی علم، فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے، اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتی لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔

اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے ادارہ ایکسپریس ہر نئے سال کی آمد پر ملک کے معروف ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کو ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں مدعو کرتا ہے جن سے نئے سال کے بارے میں عوامی دلچسپی کے سوالات کیے جاتے ہیں۔ اپنی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ’’سال 2021ء‘‘ کی آمد کے موقع پر بھی ’’ایکسپریس فورم‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس کی رپورٹ نذر قارئین ہے۔

سید انتظار حسین زنجانی

2021ء کا مفرد عدد 5 ہے۔ہماری گنتی 1 سے 9 تک ہے اور ہر نمبر ایک ستارے سے منسوب ہے۔ علم الاعداد میں عدد 5 نمبروں کے بالکل وسط میں آتا ہے۔ یہ پنجتنی نمبر ہے اور اس کی بڑی اہمیت ہے۔ اس نمبر کا تعلق عطارد سے ہے۔ یہ ستارہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے منسوب ہے اور اس کی دھات پارہ ہے ۔

اس کی رو سے یہ جذباتی قسم کا سال دکھائی دیتا ہے اور گزشتہ برس کی نسبت زیادہ خرابیاں پیدا کر سکتا ہے۔ اس برس کا آغاز جمعہ سے ہوا اور تاریخ میں کئی مرتبہ یہ کیلنڈر آیا ہے مگر اس میں 1965ء اور 1971 ء ، دو برس ہمارے لیے اہم ہیں، ان کا بھی کیلنڈر 2021ء والاتھا۔ جمعۃ المبارک افضل دن ہے، اس کا تعلق ستارہ زہرہ سے ہے جو محبت کا ستارہ ہے۔ یہ سال عالم اسلام کیلئے انتہائی اہم ہے۔

گزشتہ برس سات ستارے اکٹھے ہوئے اور گرہن لگا، یہ برج قوس میں لگا جس کا تعلق مذہب، قانون، بنکاری اور خارجہ پالیسی سے تھا۔ عالمی زائچے میں یہ مذہبی گھر میں لگا تھا لہٰذا اس کے اثرات اسلامی ممالک کے سربراہان کے ذہنوں پر ہوئے جس کی وجہ سے بحرین، متحدہ عرب امارات، مراکش ودیگر نے اسرائیل کو تسلیم کیا،اس حوالے سے اسلامی ممالک پر اس سال بھی دباؤرہے گا ۔

دنیا میں جب بھی ستارے اکٹھے ہوئے تو ان کے برے اثرات کئی برسوں تک رہے، اس کی وجہ سے عالمی جنگیں، پاک بھارت جنگ، اسرائیل کا عرب ممالک پر حملہ، بیت المقدس پر قبضہ جیسے افسوسناک واقعات رونما ہوئے اور لاکھوں لوگوں کی جانیں گئی۔

11 فروری 2021ء کو برج جدی میں 7 ستارے اکٹھے ہونے جارہے ہیں ۔ یہ اکٹھ دنیا کے لیے تشویشناک ہوگا اور اس کے خوفناک اثرات ہوسکتے ہیں۔ جدی حکمرانوں کا برج ہے جو انہیں جنگ و جدل کی طرف ابھارتا ہے، اس سال عالمی سطح پر جنگی ماحول رہے گا اور پاکستان کو بھی 65ء اور 71ء کی طرح جنگ میں جھونکنے کی کوشش کی جائے گی، مودی جاتے جاتے ایڈوانچر کرنے کی کوشش کرے گا۔ مودی نے کشمیر میں لاک ڈاؤن کیا، کشمیریوں کی بد دعا اور آسمانی کونسل پر ستاروں کی پوزیشن کی وجہ سے پوری دنیا لاک ڈاؤن میں چلی گئی۔

یہ سال کشمیر کی آزادی کے حوالے سے اہم ہے، خالصتان سمیت بھارت میں علیحدگی کی دیگر تحریکیں کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پاکستان کے زائچے کے نویں گھر میں زحل، قمر، پلوٹو، مشتری، زہرہ، عطارد اور شمس اکٹھے ہورہے ہیں۔ نویں گھر کا تعلق عدلیہ، مذہب، خارجہ پالیسی اور بنکاری سے ہے۔ 24 دسمبر 2020ء سے لے کر 22 فروری 2021ء تک ستارہ مریخ جو آسمانی فوجوں کا کمانڈر انچیف ہے یہ پاکستان کے زائچے کے 12 ویں گھر میں ہے۔ یہ گھر خفیہ دشمنوں اور سازشوں کا ہے، اس عرصے میں پاکستان، حکومت اور فوج کے خلاف بڑے سازشیں کی جائیں گی۔

ستاروں کے اکٹھ کی وجہ سے اس سال سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں حکومت پر دباؤ بڑھے گا، اپوزیشن حکومت گرانے کی سرتوڑ کوشش کرے گی، بیوروکریسی میں بھی بڑی تبدیلیوں کے امکانات نظر آرہے ہیں، 11 فروری کے بعد آئینی معاملات خراب نظر آئیں گے، ملک میں ایمرجنسی کے امکانات نظر آرہے ہیں، میگا مارشل لاء لگ سکتا ہے۔

اس سال عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور انہیں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملے گا، عوام کی سوچ میں حکمرانوں کے حوالے سے تبدیلی آئے گی لہٰذا عوام کی ایک نئی تنظیم سامنے آسکتی ہے،اس سال بھی وبائی امراض و دیگر بیماریوں کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یہ سال پرنٹ میڈیا کے حوالے سے خوش آئند ہوگا، اخبارات و رسائل کی سرکولیشن میں اضافہ ہوگا جبکہ نئے اخبارات اور رسائل بھی مارکیٹ میں آئیں گے۔

میاں فاروق احمد

2021ء ایک مختلف قسم کا سال ہے اور پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ پاکستان کے مستقبل کا لائحہ عمل  طے کرے گا اوراگلے 20 برسوں کیلئے بنیاد فراہم کردے گا۔ اس سال سیاسی قوتیں کشمکش کا شکار رہیں گی، حکمران فیصلہ نہیں کر پائیں گے جبکہ جون، جولائی میںحکومت کی مشکلات میں شدید اضافے کے امکانات ہیں۔

بظاہر ایسا لگے گا کہ سب کچھ ختم ہوجائے گا مگر حکومت چلتی رہے گی اور اپنی مدت پوری کرے گی۔ اس سال سے بڑے بڑے برج الٹتے دکھائی دیں گے، یہ سال مغرور افراد کیلئے مشکل ہوگا۔ بہت سارے بڑے سیاستدان اور سیاسی خاندان سیاست سے باہر نظر آرہے ہیں تاہم موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ اس سال بھی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں ملے گا بلکہ مزید بوجھ ڈالا جائے گا۔ ملکی معاشی حالت بھی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے گا جبکہ ستمبر، اکتوبر کے مہینوں میں معیشت بہتر ہو جائے گی۔ اس حوالے سے ادارے کردار ادا کریں گے، سختی سے قیمتیں کم کرائیں گے اور حالات کو بہتر کریں گے۔

اس سال نواز شریف کی واپسی کا کوئی امکان نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا، اس کا اقتدار میں آنے کا کوئی چانس نہیںہے،ا سی طرح مریم نوازبھی اقتدار میں نظر نہیں آرہی۔ پیپلزپارٹی اپنی پوزیشن مستحکم کرے گی بلکہ مسلم لیگ (ن) کی کچھ نشستیں بھی لے جائے گی، پنجاب میں مضبوط ہوگی تاہم بلاول بھٹو 10 سال تک اقتدار میں نظر نہیں آرہے۔

پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ناکام دکھائی دیتا ہے، اس سال حکومتی جماعت تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتی ہے۔ یہ سال کشمیریوں کے لیے بھی انتہائی اہم ہے، جون، جولائی میں کشمیر کی آزادی کا فیصلہ ہو جائے گا۔ پاک بھارت جنگ کا کوئی امکان نہیں البتہ میڈیا، سوشل میڈیا پر جنگ ہوگی، یہ ہتھیاروں کے بجائے اعصاب کی جنگ ہوگی، بھارت آزاد کشمیر، بلوچستان اور سیالکوٹ میں تنگ کرے گا ۔

اس سال بھارت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، ریاستوں میں شدید احتجاج شروع ہوجائیں گے اور 2023ء تک بھارت کی 7 ، 8 ریاستیں بن جائیں گی۔ کرکٹ کے حوالے سے یہ سال پاکستان کے لیے خوش آئند نہیں ہے، قومی کرکٹ ٹیم مقامی ٹیموں سے بھی میچ ہار جائے گی۔

2023ء میں ہاکی اور کرکٹ میں نئے کھلاڑی آئیں گے جو ان کھیلوں میں پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کریں گے۔ اس سال ’’ری وائنڈ‘‘ کا بٹن دب چکا ہے، یہ سال لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے گا، دنیا کا نظام بدلے گا، لوگ گاؤں میں رہنا پسند کریں گے، کھیتی باڑی کو فروغ ملے گا، لوگوں کی مجموعی سوچ میں تبدیلی آئے گی اور بہت ساری چیزیں ہماری زندگی سے نکل جائیں گی۔2021ء سے 2023ء تک دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں اور رویوں میں بڑی تبدیلیاں رونما ہونگی اور سب اپنی نارمل زندگی میں واپس جائیں گے۔

سعودی عرب کے شاہی خاندان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔سعودی عرب اور امریکا کے معاملات میں شدت پسندی آئے گی جبکہ چین اور ایران کے ساتھ امریکا کے معاملات میں نرمی آئے گی۔ اسرائیل کے حوالے سے بھی دنیا میں تبدیلیاں آئیں گی، پاکستان ، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا بلکہ جن ممالک نے اسے تسلیم کیا ہے وہ بھی بیک آؤٹ کر جائیں گے۔ فروری، مارچ میں عالمی معیشت گرنے کے امکانات ہیں،اس دوران سونا اور تیل کی قیمتیں ناقابل یقین حد تک کم ہوجائیں ہیں۔

سید مصورعلی زنجانی

قیام پاکستان کے بعد2021ء کا کیلنڈر 1954ء، 1965ء، 1971ء، 1982ء، 1993ء، 1999ء اور 2010ء میں آیا۔ 1965ء اور1971ء کی تاریخ سب کے سامنے ہے، اسی طرح دیگر برسوں میں بھی پاک بھارت کشیدگی ، کراچی و ملک کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ کیلنڈر کی رو سے 2021ء انہی برسوں کا تسلسل ہے۔

لہٰذا اس سال پاکستان اور بھارت میں بڑی تبدیلیاں ہونے جارہی ہیں۔ بھارت میں خالصتان کی تحریک آگے بڑھتے ہوئے نظر آرہی ہے، اس کی شدت میں اضافہ ہوگا۔ یہ سال کشمیر کے حوالے سے انتہائی اہم ہوگا اور اس میں کشمیر کی آزادی پر حقیقی معنوں میں کام کا آغاز ہوجائے گا۔ فروری 2021ء میں ستاروں کا گرینڈ الائنس ہو رہا ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس کے اثرات بڑے پیمانے پر نظر آئیں گے۔ اس کی حالیہ مثال یہ ہے کہ 2019ء کے آخری مہینوں میں ستاروں کاگرینڈ الائنس بنا تھا جس کی  روشنی میں ہم نے بتایا تھا کہ 2020ء میں دنیا بڑے پیمانے پر تبدیل ہونے جا رہی ہے۔

اب تک دنیا جنگوں کی وجہ سے تبدیل ہوتی آئی ہے مگر 2020ء میں وبائی مرض نے دنیا کو بدل دیا اور یورپی یونین کے ایسے ممالک نے بھی اپنی سرحدوں کا تعین کیا جنہوں نے عالمی جنگوں کے بعد اپنی سرحدیں ختم کر دی تھی۔ 2021ء میں زحل کی اپنے ذاتی برج میں موجودگی اور وہاں پر ہی فروری میں بڑے ستاروں کے گرینڈ الائنس کا بننا، اس سال کو اہم بناتا ہے۔ وبائی مرض کی صورت میں جو جنگ2020ء میں شروع ہوئی ہے وہ جلد ختم ہوتی نظر نہیں آرہی بلکہ اس سال بھی یہ وباء دوبارہ سے پھیلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

1971ء کے پاکستان کے زائچے کا جائزہ لیں تو اس سال سیاست، معیشت ، میڈیا و دیگر حوالے سے بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی نظر آرہی ہیں۔ دنیا کی بات کریں تو امریکا اور چین کے مابین بڑی کشیدگی نظر آرہی ہے ، اس میں چین کے اتحادی اور ہمسایہ ممالک پاکستان، بھارت، ملائشیا اور ترکی سفارتی طور پر شامل ہوسکتے ہیں، اسی طرح امریکا کے اتحادی بھی سفارتی طور پر اس میں سامنے آسکتے ہیں۔ 2021ء عالم اسلام کیلئے خطرات کے اشارے دے رہا ہے۔

لہٰذا یہ سال دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے انتہائی اہم ہے۔ اسٹرلوجی میں جب بھی بڑے ستاروں کی پوزیشن تبدیل ہوتی ہے یا گرینڈ الائنس بنتے ہیں تو ان کے اثرات پہلے سے ہی نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے اثرات کی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ متحدہ عرب امارات و دیگر اسلامی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا اور حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ یہودیوں کے مقدس دن کو برج خلیفہ پر سرکاری اجازت سے منایا گیا۔ اسرائیل اس سال گریٹر اسرائیل کے خواب کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے نظر آتا ہے اور قبلہ اول بیت المقدس کی بنیادوں میں یا اس کے قریب ہیکل سلیمانی کی کھوج مزید تیز ہوتی نظر آرہی ہے۔

جنوری 2020ء میں زحل کی پوزیشن تبدیل ہوئی جو اگلے ڈھائی برس چلے گی۔ اگرچہ شروع میں کچھ گرینڈ الائنس ہیں مگر زحل ڈھائی سال اپنے ذاتی برج میں رہے گا اور ابتدائی برس میں یہاں مشتری کے ساتھ رہے گا۔ مشتر ی کا تعلق کشادگی رزق، خوش بختی، روحانیت اور مذہب کے ساتھ ہے۔ پاکستان کی رو سے دیکھیں تو زحل اس وقت نویں گھر میں موجود ہے، اس گھر کا تعلق عدالتی نظام، اخلاقیات، مذہب، آئین، قانون اور سفارتکاری سے ہے لہٰذا پاکستان کے اگلے ڈھائی برس انتہائی اہم ہیں۔

2022ء کے وسط میں جب زحل اپنی نشست کو تبدیل کرے گا تو 2025ء تک زحل پاکستان کے زائچے کے دسویں گھر میں ہوگا۔ یہ گھر عزت، کیرئر، سربراہان مملکت کے حوالے سے ہوتا ہے لہٰذا 2023ء پاکستان کیلئے مثبت سال ہوگا جبکہ حقیقی معنوں میں پاکستان 2025ء میں اپنی ترقی کے سفر کا آغاز کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے زائچے میں ستارہ زحل کی 19 سالہ مہادشہ کا دور شروع ہوگا۔

ماضی میں پاکستان کے زائچے میں قمر کی مہاشہ کا آغاز ہوا تھا تو ہم نے گزشتہ 10 برسوں سے اب تک آہستہ آہستہ دہشت گردی پر قابو پایا ،بہت سارے بحرانوں سے باہر نکلا اور بڑے کرپٹ افراد اور سیاستدان نیب کے شکنجے میں آئے جو ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ مارشل لاء کے ادوار میں بھی سیاستدانوں نے اتنا مشکل دور نہیں دیکھا تھا جتنا قمر کی مہا دشہ کے طور پر چل رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔