- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
حیدرآباد کی صبا کے ساتھ کراچی میں قسمت کا پھیر
حیدرآباد: پولیس نے حیدرآباد سے لاپتہ ہونے والی لڑکی کو کراچی سے بازیاب کرالیا۔
ایس ایس پی عبدالسلام شیخ نے تھانہ ویمن اینڈ چائلڈ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھانہ اے سیکشن کی حدود سے 26 نومبر کو لاپتہ ہونے والی لڑکی صبا کراچی کے علاقے لیاری سے بازیاب کرالی، وہ اغوا نہیں ہوئی بلکہ منصور نامی لڑکے کے ہمراہ خود مرضی سے کراچی گئی تھی، دونوں کی انٹرنیٹ پر دوستی ہوئی تھی، لڑکی کو شک ہوا کہ منصور کے ارادے کچھ اور ہیں تو وہ اس کے پاس سے فرار ہوگئی اور ایک دوسرے شخص کے گھر میں پناہ لی۔
صبا کا کہنا ہے کہ اس نے جس گھر میں پناہ لی اس گھر کے 40 سالہ سربراہ اسماعیل سے اس نے شادی کرلی ہے جو پہلے سے شادی شدہ ہے لیکن صبا کا کہنا ہے اس شادی میں اس کی پہلی بیوی کی رضامندی بھی شامل ہے۔
ایس ایس پی عبدالسلام شیخ نے کہا کہ انٹرنیٹ چیٹ ایپلی کیشنز پر نوجوانوں کو ورغلانے والے منظم گروہ کام کررہے ہیں جن پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے، والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں پر نگاہ رکھیں، ہر بچے کے پاس موبائل فون موجود ہے اور اتنی چیٹ ایپلی کیشنز آگئی ہیں کہ اب کوئی بچہ محفوظ نہیں، صبا اور منصور کی دوستی بھی موبائل فون پر چیٹ کے ذریعے ہوئی تھی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ منصور کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں، صبا کا عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا جائے گا اور عدالت اس کی حوالگی کے حوالے سے جو حکم دے گی اس پرپولیس عمل کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔