برطانیہ نے وکی لیکس کے بانی کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کردیا

ویب ڈیسک  پير 4 جنوری 2021
جولین اسانج کو امریکا میں ذہنی دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے، برطانوی عدالت (فوٹو: فائل)

جولین اسانج کو امریکا میں ذہنی دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے، برطانوی عدالت (فوٹو: فائل)

 لندن: برطانوی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں زیر حراست وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حوالگی کی امریکی درخواست کو مسترد کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں وکی لیکس کے بانی کو امریکا منتقل کرنے کے اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنے والے جولین اسانج کی صحت اس بات کی اجازت نہیں  دیتی کہ انہیں امریکا منتقل کیا جائے جہاں انہیں ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ضلعی جج وینیسا بارائٹسر نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ وکی لیکس کے بانی کی بگڑتی طبیعت کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں امریکا کے حوالے کرنا جابرانہ عمل ہوگا۔

یہ خبر پڑھیں : وکی لیکس کے بانی جولین اسانج برطانیہ میں گرفتار 

جولیان اسانج نے 7 برس لندن میں ایکویڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے رکھنے کے بعد دسمبر 2010 میں خود کو گرفتاری کے لیے پیش کردیا تھا جس کے بعد سے وہ انتہائی سیکورٹی والی جیل ایچ ایم پی بیلمارش جیل میں قید ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو قید کی سزا 

واضح رہے کہ وکی لیکس کے بانی پر 18 سنگین نوعیت کے الزامات ہیں جن میں امریکی فوج کے اہم دستاویزات تک رسائی حاصل کرنا اور انہیں عام کرنا بھی شامل ہے اور اسی بنیاد پر امریکا جولیان کی حوالگی چاہتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔