لے پالک بچے کو جائیداد کیوں دیں؟ ظالم خالہ نے سوتیلے بھانجے کی جان لے لی

چوہدری رضوان طاہر  منگل 5 جنوری 2021
والدہ کی درخواست پر ملزمہ گرفتار، اعتراف جرم کر لیا۔ فوٹو: فائل

والدہ کی درخواست پر ملزمہ گرفتار، اعتراف جرم کر لیا۔ فوٹو: فائل

ساہیوال:  معاشرے میں بڑھتی ہوئی دولت کی حرص، نفسانفسی اور لالچ نے خونی رشتوں کو بھی بھلا دیا ہے۔

آنکھوں پر لالچ کی پٹی باندھ کر اپنوں کو خون میں نہلانے والے اسی معاشرے کے جیتے جاگتے انسان ہیں، جنہیں انسان کے بجائے حیوان اور درندے کہا جائے تو بہتر ہوگا، ایسا ہی اندوہناک واقعہ گذشتہ دنوں قبل ساہیوال میں پیشں آیا، جہاں تھانہ غلہ منڈی کی حدود نواحی گاوں 86 نائن ایل میں سوتیلی خالہ نے بھانجے کو جائیداد کے تنازع پر اغوا کے بعد قتل کر کے نعش کو نہر میں پھینک دیا۔ تھکا دینے والی تلاش کے بعد 5ویں روز نعش کو نہر سے نکال لیا گیا۔

دل دہلا دینے والے اس واقعہ تفصیل کچھ یوں ہے کہ گورنمنٹ قیوم ہسپتال میں ایک خاتون عذرا ہیڈ نرس کے فرائض سرانجام دیتی تھی، اس کی ایک بیٹی (جو ذہنی طور پر معذورہے) اور ایک 8 سالہ بیٹا عبداللہ ہے۔ عبداللہ عذرا کا لے پالک بیٹا ہے اور عذرا کا خاوند فوت ہو چکا ہے۔ وقوعہ کی رات عذرا اپنے دونوں بچوں اور والدہ کے ہمراہ گھر میں سو رہی تھی کہ رات کو اس کی سوتیلی بہن عاصمہ عبداللہ کو گھر سے اٹھا کر ساتھ لے گئی، جب عذرا کی آنکھ کھلی تو بچے کو نہ پا کر اس نے شور مچانا شروع کر دیا اور 15 پر پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد بچے کی تلاش شروع کر دی گئی۔

اسی دوران ڈی پی او امیر تیمور بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے بچے کی بازیابی کے لئے ڈی ایس پی سٹی سلیم رتھ کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی۔ پولیس ٹیم میں غلہ منڈی کے ایس ایچ او اے ڈی شاہین، تفتیشی افسر سب انسپیکٹر مشتاق اور اے ایس آئی اکرم ڈوگر شامل تھے۔ پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا، اس دوران عذرا نے پولیس کو بتایا کہ میرا اور میری سوتیلی بہنوں کا جائیداد کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور میری بہنیں اور بھائی نے مجھے دھمکی دی ہے کہ عبد اللہ تمھارا لے پالک بیٹا ہے، ہم تمھاری جائیداد اس کو نہیں دینے دیں گے۔

عذرا نے پولیس کو بتایا کہ میرے نام پر کروڑوں روپے کی جائیداد ہے، جس میں زرعی زمین اور پلاٹ ہیں، یہ لوگ جائیداد ہتھیانہ چاہتے ہیں اور میں نے تمام جائیداد عبد اللہ کے نام کرنے کا کہا تو میری بہنوں، ڈاکٹر اشتیاق (جو سرکاری ملازم ہے) سمیت 10 ملزمان نے میرے بیٹے کو راستے سے ہٹانے کے لیے منصوبہ بنایا اور اسے اغوا کر لیا۔

پولیس نے عذرا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی تو نامزد 10 ملزمان میں سے 7 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان نامزد ملزمان میں اقبال،عبدالخالق،ڈاکٹر اشتیاق،کاشف سہیل،ساجدہ بی بی ،عاصمہ بی بی اور شہناز بی بی شامل ہیں۔ پولیس تفتیش  کے دوران تھوڑا دباؤ بڑھانے پر ایک ملزمہ (بچے کی خالہ) نے اعتراف جرم کر لیا۔ ملزمہ نے انکشاف کیا کہ عبداللہ کو ہم نے جائیداد کی خاطر اغوا کیا اور بچے کا گلا دبا کر قتل کر کے اس کی نعش کو نہر میں پھینک دیا ہے، جس کے بعد باقی گرفتار ملزمان نے بھی اپنا اپنا گناہ تسلیم کر لیا۔

پولیس کے مطابق اغوا سے لے کر قتل کی پلاننگ میں مرکزی کردار ڈاکٹر اشتیاق اور عذرا کی بہنوں کا ہے۔ ملزمان کے انکشاف پر پولیس نے نعش کی تلاش کے لئے 9 ایل نہر کو پیچھے سے بند کروا کر ریسکیو سے مل کر آپریشن شروع کیا تو اغوا کے  پانچویں روز 9 ایل نہر سے ریسکیو کی ٹیم نے نعش کو نکال لیا۔

پولیس نے نعش کو پوسٹمارٹم کے لئے ڈی ایچ کیو منتقل کر دیا، جس کے بعد نعش کو ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس کی ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے، لیکن جو نقصان انہوں نے ایک معصوم کا خون بہا کر کیا ہے، اس کا کبھی ازالہ نہ ہو سکے گا، ایک ماں کی بددعائیں صرف ان ملزموں کا ہی نہیں بلکہ معاشرے میں تیزی سے سرائیت کرنے والی مادیت پرستی کی پوچا کرنے والوں کو ہمیشہ پیچھا کرتی رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔