- کامن ویلتھ گیمز، ارشد ندیم گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب
- آٹھویں جماعت کے طالب علم نے حاضر دماغی سے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی
- ملک بھر میں دو روز کے لیے موبائل سروس بند رکھنے کا فیصلہ
- پنجاب میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- اسلامک گیمز: پاکستانی ٹیبل ٹینس کھلاڑی کوارٹر فائنل میں پہنچ گئے
- کیوبا میں تیل ذخیرہ کرنے والے ٹینکر پر آسمانی بجلی گرگئی، 1 ہلاک، 121 زخمی
- پاکستانی طالبعلموں نے زرعی شعبے کے لیے موسمیاتی اسٹیشن تیارکرلیا
- بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے اور شہدا کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز
- پاکپتن سے خود کو ایس ایچ او ظاہر کرنے والا نوسرباز گرفتار
- کراچی میں ہندو نوجوان کی درخت سے لکٹی ہوئی لاش برآمد
- فارن فنڈنگ میں اب پی ٹی آئی کے کسی جواب کی ضرورت نہیں، وزیر اطلاعات
- یزیدی حکومت سے نمٹنے کے لیے 13 اگست کو لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، عمران خان
- راولپنڈی: کنویں میں گرنے والی بھینس کو کئی گھنٹوں بعد باحفاظت نکال لیا گیا
- نوجوان نسل عمران خان کے بہکاوے میں نہ آئے، شرجیل انعام میمن
- پسند کی شادی کی خواہش؛باپ نے بیٹی کے قتل کیلیے ایک لاکھ روپے سپاری دیدی
- لاہور: اغوا کا ڈرامہ رچاکر والدین سے 5 لاکھ روپے تاوان مانگنے والا 14 سالہ لڑکا گرفتار
- بنگلادیش؛ پٹرولیم مصنوعات میں 52 فیصد اضافے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
- شہدا کا تمسخر اڑانے والوں کا احتساب ضروری ہے، وزیر اعظم
- راولپنڈی میں دو ملزمان کی گھر میں گھس کر خاتون سے زیادتی
- اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری؛ سلامتی کونسل نے اجلاس طلب کرلیا
اقتصادی جنگ: چینی کمپنیوں کے خلاف تازہ امریکی پابندیوں پر چین کا شدید ردِعمل

نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں ڈی لسٹ کی جانے والی چینی کمپنیوں کا شمار دنیا کی بڑی ٹیلی کام کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
بیجنگ / نیو یارک: امریکی انتظامیہ کے حکم پر نیویارک اسٹاک ایکسچینج (این وائی ایس ای) نے 31 دسمبر کے روز تین چینی کمپنیوں کو اپنی فہرست سے ہٹانے (ڈی لسٹ کرنے) کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا جس پر چین نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے ترجمان نے نیویارک اسٹاک ایکسچینج سے تین چینی کمپنیوں کی ڈی لسٹنگ کو منڈی کے اصول و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
3 جنوری کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اعلان سیاسی مقاصد کےلیے متعلقہ کمپنیوں کے اصل حالات اور عالمی سرمایہ کاروں کے جائز حقوق و مفادات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ تینوں چینی کمپنیوں کو نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں درج ہوئے اور امریکی ڈیپازیٹری رسیدیں جاری کرتے ہوئے تقریباً دو دہائیاں ہوچکی ہیں جبکہ تینوں کمپنیوں نے امریکی سیکیورٹیز مارکیٹ کے قواعد و ضوابط کی پابندی کی ہے۔
یہ خبریں بھی پڑھیے:
- ٹرمپ کے اقدامات سے عالمی تجارتی جنگ چھڑنے کا خدشہ
- امریکا چین تجارتی جنگ؛ ایک دوسرے پر ’’محصولات کی گولہ باری‘‘
- امریکا نے چین کی 28 کمپنیوں اور افراد کو بلیک لسٹ کردیا
- امریکا غنڈہ گردی بند کرے ورنہ جوابی کارروائی کریں گے، چین
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے سیاسی مقاصد کے تحت جاری کردہ اس انتظامی حکم نامے پر چینی کمپنیوں کو ڈی لسٹ کرنا مارکیٹ کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
’’امید ہے کہ امریکا مارکیٹ اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے عالمی مالیاتی منڈی کے نظم و نسق، سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق و مفادات اور عالمی اقتصادی استحکام کےلیے بہتر کام کرے گا،‘‘ ترجمان نے کہا۔
بتاتے چلیں کہ نیویارک اسٹاک ایکسچینج سے ڈی لسٹ ہونے والی تینوں چینی کمپنیوں کا تعلق ٹیلی کام سیکٹر سے ہے اور ان کا شمار دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں میں ہوتا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت چین کے خلاف امریکی اقتصادی پابندیاں ایک نئے عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ اس دوران نہ صرف امریکا میں کئی چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے بلکہ امریکا مختلف ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ بھی چین سے تجارتی و اقتصادی تعلقات ختم کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔